سوشیل میڈیا پر وائیرل ایک ویڈیو میں مذکورہ بی جے پی ایم پی کو منتخبہ طور پر عملے کے 16نام پڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو مسلمان ہیں۔
بنگلورو۔جب سے کویڈ19وباء پھیلی ہے‘ مذکورہ مہلک وائیرس کے خلاف لڑائی کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔
منگل کے روز اسی طرح کی کوشش بھارتیہ جنتا پارٹی کے بنگلورو ساوتھ سے رکن پارلیمنٹ تیجسوی سوریا‘ رکن اسمبلی ستیش ریڈی اور روی سبرامنییا کو بورا ہٹ بنگلورومہانگر پالیکا(بی بی ایم پی)کی جانب سے چلائے جارہے کویڈ وار روم میں مسلم عملے کے تقرر پر سوال اٹھاتے دیکھا گیاہے۔
کانگیٹ میں شائع ایک رپورٹ کے بموجب مذکورہ اراکین اسمبلی نے بنگلورو ساوتھ ایم پی تیجسوی سوریا کے ساتھ بی بی ایم پی کویڈ وار روم میں داخل ہوئے اور مسلم عملے کے تقرر پر سوالات اٹھانا شروع کیا اور کویڈ19مریضوں کے لئے اسپتال بیڈس کی اجرائی میں بدعنوانی کا الزام بھی عائد کیا۔
سوشیل میڈیا پر وائیرل ایک ویڈیو میں مذکورہ بی جے پی ایم پی کو منتخبہ طور پر عملے کے 16نام پڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو مسلمان ہیں‘ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہمراہ آنے والے اراکین اسمبلی نے بی بی ایم پی سے استفسار کیاکہ یہ مدرسہ یا حج بھون ہے۔تاہم انہوں نے اس حقیقت کو درکنار کیا کہ کویڈ وار روم میں 205اراکین ہیں جو شفٹ میں کام کرتے ہیں۔
جیسے ہی یہ ویڈیو وائیرل ہوا کچھ نٹ صارفین نے نفرت پھیلانا شروع کردیا۔ ان میں سے ایک نے لکھا کہ”بی بی ایم پی بنگلورو ساوتھ کویڈ وار روم میں بیڈ کی اجرائی کے انچارج ڈاکٹر ریحان ہیں۔
وہ اور ان کی دہشت گرد ٹیم جس کی فہرست مندرجہ ذیل ہے اسپتال بیڈ بکنگ اسکام میں ملوث ہیں“۔ اسی طرح کے پیغامات او رپوسٹ سوشیل میڈیا پر گشت کرنے لگے۔
انہوں نے بی بی ایم پی جوائنٹ کمشنر سرفراز خان کو بھی نشانہ بنایاہے۔ واٹس ایپ کے وائیرل میسج جس میں مسلمان عملے کو بد انتظامی کا مورد الزام ٹہرایا ہے کا جواب دیتے ہوئے جوائنٹ کمشنر نے فیس بک کا سہارا لیا او ریہ دعوی کیاکہ”غیر سماجی عناصر“ فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھاوا دے رہے ہیں اور ”زہر پھیلارہے“ ہیں
پچھلے سال بھی بعض بی جے پی ممبرس او رکچھ ٹی وی چیانلوں نے تبلیغی جماعت کے خلاف نفرت انگیز مہم چلاتے ہوئے انہیں ”کرونا جہاد“ کا مورد الزام ٹہرایاتھا۔