کرناٹک :اسکول میں حجاب یا زعفرانی شال پر امتناع

,

   

ریاست میں حالات کشیدہ ، متعدد گرفتاریاں،بنگلورو میں امتناعی احکام نافذ

بنگلورو: کرناٹک میں کشیدہ صورتحال جاری رہنے کا امکان ہے کیونکہ ریاستی حکومت نے کافی واضح کردیا ہیکہ اسکولوں میں وہ اسٹوڈنٹس کیلئے داخلہ منع رہے گا جو حجاب یا زعفرانی شال کو ترک نہیں کرتے۔ اس طرح ریاستی بی جے پی حکومت نے عملاً حجاب پر بالواسطہ امتناع عائد کردیا جو مسلمانوں کو قابل قبول نہیں ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور دارالحکومت شہر میں تصادم کو روکنے کی خاطر بنگلورو کے پولیس کمشنر کمل پنت نے 9 سے 22 فبروری تک دو ہفتوں کیلئے امتناعی احکام نافذ کردیئے ہیں۔ اسکول، پری یونیورسٹی کالج، ڈگری کالج یا دیگر تعلیمی اداروں سے 200 میٹر کے فاصلہ میں کسی بھی اجتماع، احتجاج یا ایجی ٹیشن پر پابندی رہے گی۔ ریاست میں حجاب کی وجہ سے ہونے والے تشدد کے واقعات کے پس منظر میں حالات ہنوز کشیدہ ہیں۔ پولیس نے اب تک 15 افراد کو گرفتار کیا ہے۔شیواموگا ضلع میں کرفیو کے احکامات کے باوجود چہارشنبہ کی صبح این ایس یو آئی کے ارکان فرسٹ گریڈ ڈگری کالج اور پی جی ریسرچ سنٹر میں داخل ہوئے۔ انہوں نے بھگوا دھواج یا بھگوا جھنڈا اُتارا اور صبح ترنگا لہرایا۔ پولیس نے وہاں پہنچ کر بھیڑ کو منتشر کیا۔ پولیس نے دونوں جھنڈوں کو اپنے قبضہ میں کرلیا ہے۔حکام نے واضح کیا ہے کہ منگل کو شیوا موگا کالج میں خالی فلیگ پوسٹ پر بھگوا دھواج لہرایا گیا تھا۔ انہوں نے ترنگا اتارنے کے بعد بھگوا دھواج لہرانے کی تردید کی ہے۔دریں اثنا، کچھ ہندو تنظیموں نے تشدد کی مذمت کیلئے باگل کوٹ ضلع کے بناہٹی قصبے میں بند کا اعلان کیا ہے۔ پولیس نے گرفتار شدہ 15 افراد شیواموگا اور باگل کوٹ اضلاع کی عدالتوں میں پیش کیا جہاں سے انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ حجاب کے تنازعہ نے فرقہ وارانہ رخ اختیار کرلیا ہے۔ ریاستی حکومت ریاست کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے کابینہ کااجلاس منعقد کررہی ہے۔ چیف منسٹر بسواراج بومئی ریاست کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کابینہ کے سینئر رفقاء سے تجاویز لیں گے۔وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی جو ریاست میں حجاب کے سلسلے کو طول دینے کے پس پردہ کارفرما ہیں۔