اویسی نے استفسار کیاکہ پاکستان ہندوستان کے داخلے معاملات پر مداخلت کے بجائے اپنے ذاتی معاملات پر توجہہ دے
نئی دہلی۔ صدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین اور حیدرآباد ایم پی اسدالدین اویسی نے چہارشنبہ کے روز کرناٹک حجاب معاملے پر تبصرہ کرنے سے پاکستان کو متنبہ کیا۔
اترپردیش میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے استفسار کیاکہ پاکستان ہندوستان کے داخلے معاملات پر مداخلت کے بجائے اپنے ذاتی معاملات پر توجہہ دے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پڑوسی ملک میں ملالہ کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے مجبور فرار ہوکر دوسرے ملک جو جانا پڑا ہے۔
کرناٹک حجاب معاملہ میں پاکستان کی مداخلت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے لوگ ہندوستان کے بجائے اپنے خود کے مسئلہ پر توجہہ دیں“۔
اویسی کے یہ ریمارکس پاکستان کے بعض قائدین او رجہدکاروں کی جانب سے کرناٹک حجاب معاملے کی مذمت کے بعد سامنے ائے ہیں
پاکستان ایف ایم‘ ملالہ اور کرناٹک حجاب معاملہ
چہارشنبہ کے روز پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے حجاب کشیدگی کی مذمت کی۔
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ”ایک لڑکی کو اس کی تعلیم سے محروم کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
کسی کو بھی یہ بنیادی حقوق دینے سے انکارکرنااور حجاب کے استعمال کے لئے دہشت زدہ کرنا یقینا جارحانہ ہے۔ دنیاکو سمجھا چاہئے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ یہودی بستیوں جیسے سلوک کا یہ حصہ ہے“۔
اس سے قبل نوبل انعام یافتہ اور تعلیمی حقوق کے جہدکار ملالہ یوسف زئی نے حجاب کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیاتھا۔ ملالہ یوسف زئی نے ٹوئٹ کیاتھا کہ ”کالج ہمیں حجاب اورتعلیم کے درمیان کا انتخاب کرنے کے لئے مجبور کررہا ہے۔
حجاب میں لڑکیوں کو اسکول جانے سے انکار کرنا خوف ناک ہے۔ کم یا زیادہ پہننا وہ خواتین کا اختیار ہے۔ ہندوستانی قائدین کو چاہئے کے وہ مسلم خواتین کو پسماندگی سے دور کریں“۔
اسی سال جنوری میں اس وقت حجاب کشیدگی رونما ہوئی جب کرناٹک کے اڈوپی میں چھ لڑکیوں کو جو حجاب پہنے ہوئے تھے کیمپس سے جانے کو کہاگیاتھا۔ منگل کے روز مظاہرین مشتعل ہوگئے۔ یہ معاملے ریاست کے مختلف حصوں میں بھی پھیل گیا۔
اسدالدین اویسی نے حجاب پہنی ہوئی لڑکی سے بات کی
اسدالدین اویسی نے چہارشنبہ کے روز حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹ سے بات کی جس کو کرناٹک میں بھگوا دھاری لڑکیوں نے گھیرلیاتھا۔
اویسی نے ٹوئٹ کیاکہ”میں نے مسکان اور اس کے گھر والوں سے فون پر بات ہوئی۔ میں دعاء کرتاہوں کہ وہ تعلیم کے لئے اپنی وابستگی میں ثابت قدم رہے مذہب او رپسند کی آزادی پر بھی عمل پیرا رہے“۔
حال ہی میں مسکان کاایک ویڈیو وائیرل ہوا تھا جس میں کرناٹک کے ایک کالج میں چند بھگوا دھاری طلبہ مسکان کو گھیر کر نعرے لگارہے ہیں جس کے جواب میں مسکان بھی بے باکی کے ساتھ ”اللہ اکبر“ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔