کرک مندر معاملہ۔ پاکستان سپریم کورٹ نے ملزم سے 33ملین روپئے وصول کرنے کے احکاما ت دئے

,

   

اسلام آباد۔پاکستان کے سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ خیبر پختون حکومت کرک مندر معاملے کے ملزمین سے 33ملین روپئے کی وصولی کرے۔ پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کی نگرانی میں تین رکنی بنچ نے یہ حکم نامہ جاری کیاہے۔

ڈاؤن کے بموجب پاکستان ہندو کونسل (پی ایچ سی) سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ پیش کی تھی۔

اس رپورٹ میں ذکر کیاگیاتھا کہ ملزمین کی جانب سے تزین نو کی لاگت وصول کرنے پر مشتمل سابق کی عدالتوں کے احکامات کے باوجود ضلع انتظامیہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔

انتظامیہ کے اس طرح کے رویہ کی وجہہ سے جمعیت علمائے اسلام فیضی(جے یو ائی۔ ایف) کے ایک مقامی عالم حافظ فیض اللہ جو مذکورہ مندر کے قریب میں ایک مدرسہ چلاتا ہے نے ”مندر“ کے لفظ پراعتراض جتایاہے سمادھی کے بجائے نو تعمیر شدہ عمارت پر تحریر کیاگیاہے۔

لاگت کی وصولی کے متعلق عدالت کی ہدایت کا جواب دیتے ہوئے کے پی ایڈوکیٹ جنرل نے کہاکہ ملزمین اب بھی سنوائی کا سامنا کررہے ہیں۔

وصولی کے پیسوں کااس وقت کیاہوگا جس وقت اگر ملزمین خاطی نہیں پائے جائیں گے‘ یہ سوال کے پی ایڈوکیٹ جنرل نے کیاہے۔

ایک ماہ بعد اس کیس پر دوبارہ سنوائی مقرر کی گئی ہے۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ جے یو ائی ایف کے ایک مقامی عالم مولانا شریف اللہ او ردیگرنے مذکورہ مندر پر حملہ کرکے اس کو منہدم کردیاتھا۔

اس واقعہ کے بعد ایک ایف ائی آر متعدد حملوں کے خلاف درج کرتے ہوئے پولیس نے گرفتاریاں عمل میں لائی تھیں۔