کسانوں نے مودی حکومت کی نیند حرام کردی

,

   

امیت شاہ کی بی جے پی کے صدر نڈا کی رہائش گاہ پر ہنگامی ملاقات ، احتجاج ختم کرنے کسانوں سے اپیل

نئی دہلی : مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کیخلاف احتجاج کرنے والے کسانوں نے مودی حکومت کی نیند حرام کردی ہے ۔ کسانوں کے مسائل اور مطالبات پر غور کرنے کیلئے وزیر داخلہ امیت شاہ نے آج رات بی جے پی صدر جے پی نڈا کی رہائش گاہ پر ہنگامی ملاقات کی ۔ احتجاجی کسانوں کے مسائل پر غور و خوص کیا ۔ اس اجلاس کے بارے میں جانکاری رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ امیت شاہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ بھی اس ملاقات کے وقت موجود تھے ۔ امیت شاہ نے کسانوں سے رجوع ہوتے ہوئے اپیل کی تھی کہ وہ بات چیت کے آگے آئیں ۔ انہوں نے /3 ڈسمبر کو بات چیت کرنے کی پیشکش کی تھی اور شرط رکھی تھی کہ اگر کسان بوریری کے مقام سے ہٹ جائیں اور بات چیت کیلئے تیار ہوجائیں ۔ کسانوں نے امیت شاہ کی اس مشروط پیشکش کو مسترد کردیا ۔ امیت شاہ اتوار کے دن حیدرآباد میں بی جے پی کی انتخابی مہم کیلئے مصروف تھے لیکن انہیں پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کے احتجاج نے حیدرآباد سے فوری دہلی جانے پر مجبور کیا ۔ مرکز کے نئے قوانین کے تعلق سے ان قائدین کا دعویٰ ہے کہ یہ قانون کسانوں کی بہبود کیلئے بنائے گئے ہیں ۔ امیت شاہ نے کہا کہ میں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ کسانوں کا یہ احتجاج سیاسی ہے اور میں ایسا ہرگز نہیں کہوں گا ۔ میں کسانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا احتجاج ختم کردیں ۔ اسی دوران بھارتیہ کسان یونین کرانتی کاری ونگ کے صدر سرجیت ایس پال نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو احتجاجی مقام پر تقریر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ یہ لوگ کسانوں کے بہی خواہاں نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اپنے احتجاجی مقام بوریری سے ہٹیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میدان ان کیلئے کھلی جیل بن گیا ہے ۔ کسانوں کے مطالبات کی تکمیل تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا ۔ انہوں نے احتجاجی مقام کو کھلی جیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم بوریری میں کھلی جیل بنانے کے بجائے دہلی کا گھیراؤ کریں گے اور دہلی جانے والی تمام سڑکوں کو بند کردیں گے ۔ ہمارے پاس 4 ماہ کا راشن ہے ۔ ہمیں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ ہماری کمیٹیاں ہی ہرچیز کا فیصلہ کریں گی ۔ کسانوں کی 30 تنظیموں نے ملکر احتجاج شروع کیا ہے جو چوتھے دن میں داخل ہوچکا ہے ۔ جمعرات کی شب دہلی چلو مارچ سے احتجاج کا آغاز ہوا تھا ۔
پولیس نے اس احتجاج کو کچلنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا ۔