کسانوں کا 39 ہزار کروڑ کا قرض ، یکمشت معافی ممکن نہیں : ہریش راؤ

   

15 اگست سے قبل معاف نہ کرنے پر چیف منسٹر عہدہ سے مستعفی ہوجانے ریونت ریڈی کو چیلنج
حیدرآباد 23 اپریل : ( سیاست نیوز ) : بی آر ایس رکن اسمبلی سابق وزیر ٹی ہریش راؤ نے چیف منسٹر سے استفسار کیا کہ آیا 15 اگست سے قبل کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک قرض معاف نہ کرپائیں تو کیا وہ اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں گے ؟ ۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ جھوٹ کی بنیاد پر بنی کانگریس حکومت کی کوئی ضمانت نہیں ہے ۔ لوک سبھا انتخابات میں کسانوں کو دھوکہ دینے چیف منسٹر پھر جھوٹا وعدہ کرکے 15 اگست سے قبل کسانوں کے 2 لاکھ روپئے تک قرض معاف کرنے کا اعلان کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو پہلی تاریخ کو تنخواہ دینے سرکاری خزانہ خالی ہے ۔ یکمشت 39 ہزار کروڑ روپئے کسانوں کے قرض کیسے معاف کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ حاصل کرنے چیف منسٹر بھگوانوں کی قسم کھاکر کسانوں کے قرض معاف کرنے کا یقین دلا رہے ہیں ۔ اگر نہیں کرسکے تو چیف منسٹر کے عہدے سے مستعفی ہوجانے کا ریونت ریڈی کو چیلنج کیا ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ بحیثیت صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے اسمبلی انتخابی مہم میں9 دسمبر کو ہی کسانوں کے قرض معاف کرنے کا وعدہ کیا ۔ اس پر عمل نہیں کیا ۔ لوک سبھا انتخابات میں کسانوں کو دھوکہ دینے پھر 15 اگست کی ڈیڈ لائن دینے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے 6 ضمانتوں اور 420 وعدوں پر عمل کیلئے حکومت پر دباؤ بنانے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو شکست دینے کی عوام سے اپیل کی ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کے سی آر کے خلاف غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کرنے یا بھگوانوں کی قسم کے باوجود عوام بالخصوص کسان کانگریس کو ووٹ نہیں دیں گے ۔ چیف منسٹر کے جھوٹے وعدے خود ان کیلئے پھانسی کے پھندے ثابت ہونگے ۔ کانگریس نے تبدیلی کا نعرہ دیا تھا حکومت تبدیل ہوگئی ۔ عوام کے زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی مگر کانگریس قائدین کی زندگیوں میں تبدیلی آئی ہے ۔ وعدوں پر عمل کی بجائے حکمران بلیک میل کررہے ہیں ۔۔ 2