کسان حکومت کی دعوت پر بات کرنے کے لئے تیار‘ مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں۔ راکیش ٹکیٹ

,

   

مظاہرین اور حکومت کے درمیان آخری مرتبہ22جنوری کو مذکورہ مسئلہ پر رسمی بات ہوئی تھی
غازی آباد۔بی کے یو قائد راکیش ٹکیٹ نے کہاکہ نئے زراعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسانوں اور حکومت کے درمیان میں اگر مرکز مدعو کرتا ہے تو بات چیت کے لئے تیار ہیں۔

اس بات پر قائم رہتے ہوئے کہاکہ 22جنوری کے روز ختم ہوئے بات چیت کو دوبارہ بحال کرنے اورمطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہاکہ بات چیت کو بحال کرنے کے لئے حکومت کو سمیوکت کسان مورچہ(ایس کے ایم) کو مدعو کرنا ہوگا جو دہلی کی مختلف سرحدوں سنگھو‘ تکری او رغازی پور پر نومبر2020سے احتجاج کررہے تنظیم کا اتحادی پلیٹ فارم ہے۔

ٹیکٹ کے حوالے سے بی کے یو میڈیا انچارج دھرمیندر ملک کے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ بات چیت کا آغاز وہیں سے ہوگا جہا ں 22جنوری کو ختم ہوئی تھی۔

مطالبات بھی وہی ہیں۔ تمام ’سیاہ‘ قوانین برخواست کئے جائیں اورفصلوں پر ایم ایس پی کو یقینی بنانے کے لئے نئے قانون کی تشکیل عمل میں لائی جائے۔

کرونا وائرس کے پیش نظر احتجاج کررہے کسانوں کے سبب بڑھتے خوف کے ساتھ بات چیت کے آغاز پر ہریانہ کے ہوم منسٹر انل وج کے مرکزی وزیر زرعات نریندر سنگھ تومر پر زور کے جواب میں مذکورہ بی کے یو قومی ترجمان کا یہ تبصرہ سامنے آیاہے۔

اس بات کو دہراتے ہوئے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے بڑھتے معاملات اور ہریانہ میں بھی ابتر حالات ہونے پر وج نے کہاکہ وہ دہلی سے جڑے ریاست کی سرحدوں پر احتجاج کررہے کسانوں کے متعلق وہ پریشان ہیں۔

مظاہرین اور حکومت کے درمیان آخری مرتبہ22جنوری کو مذکورہ مسئلہ پر رسمی بات ہوئی تھی‘ مگر تعطل برقرار تھا۔

جنوری26کے روز کسانوں نے دہلی میں ’ٹریکٹر پریڈ‘ کی جو قومی درالحکومت میں کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے ساتھ پرتشدد شکل اختیارکرلی تھی