نئی دہلی۔ دہلی پولیس نے الزام لگایاہے کہ کسان قائدین نے بھڑکاؤتقریریں کی ہیں اور ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد میں ملوث ہیں جس کی وجہہ سے 394پولیس جوان زخمی ہیں‘ انہوں نے انتباہ بھی دیاہے کہ کسی بھی خاطی کو نہیں بخشا جائے گا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دہلی پولیس کمشنر ایس این سریواستو نے کہاکہ کسان یونینوں نے مقرر قواعد پر عمل نہیں کیا جو ریالی کے لئے بنائے گئے تھے جس کے تحت 5000ٹریکٹرس کے ساتھ 12بجے سے 5بجے تک ریالی نکالی جانی تھی اور ان پر بغاوت کا الزام عائد کیاہے۔
انہوں نے پرزور انداز میں کہاکہ ایک جان بھی نہیں گئی کیونکہ دہلی پولیس نے بہت صبر وتحمل کا مظاہرہ کیاہے‘ اور مزید کہاکہ تشدد کے ضمن میں کسان قائدین سے پوچھ تاچھ کی جائے گی۔
سریواستو نے رپورٹرس کو بتایاکہ”پولیس کے پاس کئی مواقع تھے مگر وہ صبر وتحمل کے ساتھ رہی۔ نہایت سلجھے ہوئے انداز میں پولیس نے کام کیاجس کی وجہہ سے ٹریکٹر ریالی تشدد کے دوران پولیس کاروائی میں ایک جان بھی نہیں گئی ہے“۔
سریواستو نے کہاکہ کم سے کم 25مقدمات درج کئے گئے ہیں اور اب تک 19لوگوں کو حراست میں لیاگیاہے۔ پچاس مظاہرین کی شناخت کرلی گئی ہے۔
ایک اہلکار نے یہ کہاکہ ٹریکٹر ریالی کے دوران پیش ائے تشدد کے واقعات کی جانچ کرائم برانچ کی ایک مشترکہ ٹیم‘ اسپیشل سل اوردہلی پولیس کے ضلع یونٹس کرے گی۔مذکورہ ٹریکٹر پریڈ جو منگل کے روز تھے میں مذکورہ تین زراعی مرکزی قوانین سے کسانوں نے دستبرداری کی مانگ کی تھی۔
مقررہ راستے سے ہٹ کر احتجاجیو ں نے ٹریکٹرس کے ساتھ لال قلعہ میں پولیس کی جانب سے نصب کردہ رکاوٹوں کا توڑ کرداخل ہوگئے تھے۔
مذکورہ کمشنر نے کہاکہ لال قلعہ میں پیش ائے واقعے کو پولیس سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے ”ہم چہرے کی شناخت کرنے والے نظام کا استعمال کررہے ہیں اور سی سی ٹی وی اور ویڈیو فوٹیج سے خاطیو ں کی شناخت میں مدد لے رہے ہیں۔
جن لوگوں کی شناخت کی جائے گی ان کے خلاف سخت کاروائی ہوگی۔کسی خاطی کو بخشا نہیں جائے گا“۔
انہوں نے الزام لگایاکہ بعض کسان قائدین جیسے ستنام سنگھ پنو اور درشن پال نے بھڑکاؤتقریریں کی ہیں۔ اس کے بعد مظاہرین نے رکاوٹوں کو توڑ دیا۔
جنوری25کی شام تک یہ واضح ہوگیاتھا کہ وہ لوگ اپنے الفاظ پر قائم نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دہشت گرد اوراکسانے والے عناصر کو آگے لے کر ائے جس نے شہہ نشین پر قبضہ جمالیااور بھڑکاؤ تقریریں کی ہیں۔ ان کے بموجب بعض مظاہرین نے سنگھو سرحد پر 6:30بجے ہی رکاوٹیں توڑ دئے جبکہ انہیں مارچ12بجے نکالنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ غازی پور اور تکری سرحد کے مقامات پر کسانوں نے 8:30بجے صبح رکاوٹیں توڑ دیں اور مزیدکہاکہ نان گولائی کراسنگ پر کسان قائد بوٹا سنگھ جہاں پر بیٹھا تھا وہاں پر8:30بجے صبح وہیں دیگر احتجاجیوں نے احتیاطی اقدامات کے طور پر وہاں پر کھڑے ایک بڑے کنٹینرکو الٹا دیاتھا۔
انہوں نے کہاکہ چہارشنبہ کے تشدد میں 394پولیس جوان زخمی ہوئے ہیں وہیں 30پولیس گاڑیاں اور428بریکیٹس کو نقصان پہنچایاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹریکٹر ریالی سے قبل کسان قائدین سے پانچ دور کی بات چیت ہوئی ہے اور آخر کار یہ فیصلہ کیاگیاہے کہ یوم جمہوریہ کی پریڈ کے بعد ہی ٹریکٹر ریالی نکالی گئی ہے۔
تشدد کے ضمن میں دراج ائی ایف ائی آر میں درایں اثناء دہلی پولیس نے 37کسان قائدین کے نام لئے ہیں جس میں یوگیندر یادو‘ میدھا پاٹیکر اور راکیش ٹکیٹ بھی شامل ہیں‘۔ پولیس نے کہاکہ ان کے رول کی جانچ کی جائے گی۔
مذکورہ ایف ائی آر میں ائی پی سی کی متعدد دفعات بشمول 307(اقدام قتل)147(تشدد برپا کرنے پر سزا) اور 353(مجرمانوں طاقتوں کی جانب سے مار پیٹ اور سرکاری ملازمین کو ان کا کام کرنے سے روکنا) اور 120بی(مجرمانہ سازش کے لئے سزا) کے تحت مقدمہ درج کیاگیاہے۔