بھگوات نے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سابق میں کشمیر ”اجنبی“ تھا‘ مگر اب ارٹیکل370کو غیر کارگرد کردیاگیا ہے‘ رکاوٹیں ہٹادی گئی ہیں
نئی دہلی۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات نے منگل کے روز ملک میں غیرملکی ذرائع ابلاغ کے لئے کام کرنے والے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کی۔
تین گھنٹوں تک چلی اس بات چیت میں بھگوات نے اس بات پر زوردیا کہ جموں اور کشمیر کے خصوصی درجہ کی برخواستگی سے ملک کے اتحاد میں مدد ملے گی۔بھگوات نے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سابق میں کشمیر ”اجنبی“ تھا‘ مگر اب ارٹیکل370کو غیر کارگرد کردیاگیا ہے‘ رکاوٹیں ہٹادی گئی ہیں۔
بھگوات نے صحافیوں کو بتایا کہ کشمیر عوام کو ”نوکریاں اور اراضی جانے کا“ جو خوف ہے ”اس کو ختم کردینا چاہئے“۔
بھگوات نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ قومی رجسٹرار برائے شہریت آسام میں ہندوستانیوں کی شناخت کے لئے تھا نہ کہ لوگوں کو ”بیدخل“ کرنے کے لئے تھا۔
ملک بھر میں ہجومی تشدد کے واقعات پر بات کرتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ ان کی یہ تنظیم تمام طرح کے تشدد کی مذمت کرتی ہے اور اگر کوئی آر ایس ایس رکن قصور وار پایاجاتا ہے تو اس سے ”لاتعلقی“ کا اظہار کیاجائے گا۔
یونیفارم سیول کوڈ لانے کے متعلق آر ایس ایس کے نظریہ کو بھگوات نے دوہرایا۔
معیشت کی سست رفتاری کے متعلق انہوں نے کہاکہ حکومت کی کوئی پالیسی ”مفلوج“ نہیں ہے مگر انہوں نے معیشت پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کہاکہ آر ایس ایس اس مضمون پر ماہر نہیں ہے۔
اپنے بیان میں آر ایس ایس نے کہاکہ تقریبا”80صحافی جو پچاس تنظیموں سے وابستہ ہیں“ اس ملاقات میں شامل ہوئے۔