کس طرح کے بی جے پی کی اکثریت والی دعویداری نے عآپ کے مسلم ووٹ کی سطح میں مضبوطی لائی

,

   

دہلی میں پانچ اسمبلی حلقہ ہیں جہا ں پر تفصیلات کے مطابق سیاسی پارٹیو ں میں جو تقسیم ہوا ہے‘ کیونکہ یہاں پر فی الحال مسلم آبادی کاتناسب40فیصد ہے۔

نئی دہلی۔ مذکورہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے تمام پانچ مسلم اکثریتی والی سیٹوں پردہلی میں بھاری تعداد میں ووٹ شیئر کے ذریعہ جیت حاصل کی ہے‘ جس کا تناسب53فیصداور76فیصد الیکشن کمیشن (ای سی) کی جانب سے شائع تفصیلات میں دیکھا رہا ہے۔

دہلی میں پانچ اسمبلی حلقہ ہیں جہا ں پر تفصیلات کے مطابق سیاسی پارٹیو ں میں جو تقسیم ہوا ہے‘ کیونکہ یہاں پر فی الحال مسلم آبادی کاتناسب40فیصد ہے۔ساوتھ ایسٹ دہلی میں اوکھلا‘ سلیم پور اور مصطفی نگر نارتھ ایسٹرن دہلی اور قدیم دہلی کی بلی مارن اور ماتیامحل اس میں شامل ہیں۔

مذکورہ پانچ سیٹوں پر 1993کے بعد سے کوئی بھی امیدوار اتنے ووٹوں سے جیت حاصل نہیں کرسکا ہے جتنے ووٹ عآپ کے امیدواروں نے لئے ہیں۔

درحقیقت دہلی اسمبلی اورپارلیمانی حلقوں کی 2008میں از سر نو حد بندی کی گئی تھی اور یہ موزانہ مکمل طور پر سائنسی نہیں تھا۔

مذکورہ عآپ کے امیدوار امانت اللہ خان اوکھلا سے‘ عبدالرحمن سلیم پور‘ حاجی یونس مصطفےٰ آباد‘ عمران حسین بلی مارن اور شعیب اقبال ماتیا محل سے نے 53.2فیصد (مصطفےٰ آباد) اور 76فیصد (ماتیا محل) کے درمیان ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اس الیکشن میں بلی مارن بھی ایسا حلقہ رہا جہاں پررائے دہی کاتناسب سب سے زیادہ 71.6فیصد رہا ہے۔ رحمن او رپانچ وقت کے رکن اسمبلی شعیب اقبال عآپ میں نئے بھرتی ہوئی‘ خان اور حسین نے بالترتیب 2015میں بھی اپنی سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی

اور پچھلی مرتبہ یونس کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے جگدیش پردھان کے مقابلہ مصطفےٰ آباد کی سیٹ پر شکست کاسامناکرنا پڑا تھا۔ منگل کے روزنتائج میں پردھان اس سیٹ پر ہار گئے حالانکہ 2015کے35.3فیصد ووٹ شیئر میں 42فیصد تک اس کامرتبہ بی جے پی کو اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ پانچ مسلم اکثریت والی سیٹوں میں کسی پر بھی ووٹ شیئر میں بی جے پی کا یہ اب تک سب سے بہترین مظاہرہ رہا ہے۔

پانچ مسلم سیٹوں میں کانگریس کو 15.6فیصد ووٹ ملے ہیں جہا ں پر سینئر اور سب سے قدیم پارٹی کے متین احمد کو سلیم پور سے 15.6فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ دیگر تمام سیٹوں پر کانگریس کو تفصیلات کے مطابق 5فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ریکارڈ برائے2015کے مطابق مذکورہ کانگریس کو اوکھلا میں 12فیصد سلیم پور میں 21.28فیصد ووٹ ملے تھے۔

مذکورہ پارٹی کو بلی مارن میں 13.8فیصد ووٹ ملے تھے اور ماتیامحل میں 26.7فیصد ووٹ کانگریس نے حاصل کئے تھے۔ماتیامحل کے رہنے والے32سالہ محمد مستقیم نے کہاکہ علاقے کے رائے دہندوں نے ”نفرت کی سیاست“ کو شکست دی ہے۔

بی جے پی کی جانب سے جو مہم چلائی جارہی تھی اس کے متعلق مسلمانوں میں کافی غصہ اوربرہمی تھی۔ مسلمانوں کو جس طرح سے نشانہ بنایاجارہا تھا اسکی وجہہ سے لو گ برہم تھے“۔

دیگر رائے دہندوں کا کہنا ہے کہ وہ عآپ کے کام سے متاثر ہیں۔ بالی مارن میں ایک کاروباری عتیق احمد نے کہاکہ مذکورہ کمیونٹی نے بی جے پی کو شکست دینے کے لئے ہی عآپ کو ووٹ نہیں دیاہے بلکہ مذکورہ پارٹی نے جو کام کیاہے لوگ ا س سے بھی کافی متاثر ہیں۔