کشمیری پنڈتوں کے مشکلات میں اضافہ، دفعہ 370 ہٹنے کے ہو سکتا ہے مشکلات میں اضافہ

,

   

جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ ہٹنے کے بعد کشمیری پنڈت بہت پریشان نظر آرہے ہیں، اور انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے۔ انکے قائد سنجے ٹیکو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمارا یہاں رہنا دن بدن مشکل نظر آرہا ہے۔ انہوں نے اپنے یہاں پر رہنے کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ پنڈتوں کا رہنا اب مشکل ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ اقدام لوگوں کو اپنی جدوجہد سے مزید نیچے لے جائے گا۔ سنجے ٹیکو نے اخبار سے بات چیت کے دوران یہ بھی کہا کہ ’’کشمیر میں رہ رہے پنڈت سیاسی ہدف ہو سکتے ہیں۔ وہاں اس کا رد عمل ہو سکتا ہے۔ اگلے تین یا پانچ سالوں میں آپ شاید سنجے ٹیکو کو یہاں کھڑا نہیں دیکھ پائیں گے۔ اس وقت ہم ذہنی طور پر تیار ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ سنجے ٹیکو سری نگر کے پرانے حصوں میں سے ایک باربر شاہ علاقے میں قیام پذیر ہیں۔ دہشت گردی سے پہلے یہاں پنڈت طبقہ کی فیملی رہتی تھی، لیکن آج یہاں صرف تین پنڈت فیملی ہی بچی ہیں۔ ٹیکو نے دفعہ 370 پر حکومت کے فیصلے کی سخت تنقید کرتے ہوئے اسے کشمیر کی شناخت پر سخت حملہ بتایا ہے۔

ٹیکو نے انگریزی اخبار سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’یہ قدم مہاجر پنڈتوں کی واپسی کے امکان کو متاثر کر سکتا ہے۔ کیونکہ جتنے مسلمانوں نے ان کا استقبال کیا ہوگا، وہ شاید اب ایسا نہ کریں۔‘‘ بتا دیں کہ ٹیکو جس سمیتی کے سربراہ ہیں وہ ان پنڈتوں کی قیادت کرتی ہے جو وادی میں بگڑے حالات کے بعد بھی کشمیر چھوڑ کر نہیں گئے۔

ٹیکو نے کہا کہ یہاں تقریباً 4 ہزار سے 6 ہزار مہاجر کشمیری پنڈت رہتے تھے اور ان میں سے زیادہ تر جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس یہ بھی رپورٹ ہے کہ اننت ناگ ضلع کے سومرن کے ساتھ غیر مقیم (پوری طرح سے بسے ہوئے) پنڈت کے خاندان اپنے گھر چھوڑ دیئےہیں، جب کہ پانچ خاندان کو پولس نے 5 اگست کی رات گاندربل کے لار، وُسان اور منیگم گاؤوں سے باہر بھیج دیا تھا۔ اطلاعات ناقہ بندی کے سبب ہمیں دیگر خاندانوں کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔