کشمیر میں معمولات زندگی مائل بہ اعتدال

   

انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات ہنوز معطل

سری نگر، 14 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر میں 102 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور غیر اعلانیہ ہڑتال کے بیچ معمولات زندگی معمول کی پٹری کی طرف تیزی سے گامزن ہیں تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز پر جاری پابندی سے مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا، ای کامرس سے وابستہ لوگوں اور تاجروں کو درپیش مشکلات و مسائل ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ ہورہے ہیں۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا جو ہنوز جاری ہے ۔وادی کشمیر میں جمعرات کے روز غیر یقینی صورتحال کے بیچ معمولات زندگی کو پٹری کی طرف تیزی سے گامزن ہوتے ہوئے دیکھا گیا، بازاروں میں بعض علاقوں میں بازار صبح کھل کر دن کے ایک بجے تک کھلے رہے جبکہ بعض میں ایک بجے کے بعد کھل کر شام گئے تک کھلے رہے ، سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جاری رہی جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی جزوی طور پر سڑکوں پر دیکھا گیا۔سڑکوں پر اگرچہ منی بسیں نمودار ہونا شروع ہوئی ہیں تاہم بڑی بسیں سڑکوں سے ہنوز غائب ہیں، بڑی بسوں کی اچھی تعداد سیکورٹی فورسز جنہیں پانچ اگست سے قبل ہی بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا تھا، کی تحویل میں ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق سیکورٹی فوسز اہلکار ان ہی بسوں کو استعمال کرتے ہیں۔شہر سری نگر کے جملہ علاقوں بشمول تجارتی مرکز لال چوک میں صبح کے وقت بازار کھل گئے اور دن کے بارہ بجنے سے قبل بند ہوگئے ، گلی کوچوں کے دکان دن بھر کھلے دیکھے گئے ، سڑکوں پر ٹریفک کا رش برابر جاری رہا، نجی گاڑیوں کی بھر پور نقل وحمل جاری رہی جبکہ کئی روٹس پر سومو گاڑیوں کے ساتھ ساتھ منی بسوں کی آمدورفت بھی دیکھی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق شہر کے تمام علاقوں کی سڑکوں پر چھاپڑی فروش صبح سے شام تک ڈیرا زن ہوکر گرم ملبوسات و دیگر اشیائے ضروریہ کی خریدی میں مصروف تھے ۔