کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی اب ایجنڈہ میںنہیں:سفیر ہند

   

واشنگٹن / نئی دہلی ۔ 13 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے قاصد برائے امریکہ نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملہ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا رول ادا کرنے ڈونالڈ ٹرمپ کی پیشکش اب زیر غور نہیں ہے۔ امریکی صدر نے واضح کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں ثالثی کیلئے ان کی پیشکش اب باقی نہیں رہی۔ ہندوستان کے سفیر برائے امریکہ ہرش وردھن شرنگلا نے کہا ہے کہ امریکہ کی کئی دہوں سے یہی پالیسی رہی ہے کہ کشمیر کے بارے میں اختلافات کی یکسوئی ہندوستان اور پاکستان کو باہمی طور پر کرلینے کی ترغیب دی جائے ۔ صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے بارے میں ثالثی کیلئے ان کی پیشکش کا انحصار ہندوستان اور پاکستان دونوں کا اسے قبول کرنے پر ہے ۔ چونکہ ہندوستان نے ثالثی کی پیشکش قبول نہیں کی ہے اس لئے انہوں نے صاف کردیا کہ اب یہ ایجنڈہ پر نہیں ہیں۔ ہرش وردھن نے نیوز ایجنسی فاکس نیوز کو اس مسئلہ کے بارے میں اس تازہ ترین صورتحال سے واقف کرایا ۔ یہ نیوز ایجنسی امریکی صدر کی پسندیدہ ہے ۔ دریں اثناء نئی دہلی میں مرکزی حکومت نے ٹوئیٹر سے کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں غلط اطلاعات پھیلانے والے تمام اکاؤنٹس بلاک کردیئے گئے ہیں۔ مرکز نے کشمیر میں جاری صورتحال کے تعلق سے مبینہ طور پر افواہیں پھیلانے کی پاداش میں ٹوئیٹر کی ویب سائیٹ پر کم از کم 8 اکاؤنٹس کی سرگرمی روک دینے کے لئے کہا ہے ۔ اس دوران پیر 12 اگست کو کشمیر میں عید منائی گئی۔ وادی میں اضطراب آمیز سکون ہے اور لوگوں نے عید کے موقع پر گھروں سے باہر نکل کر طویل صفحے بناتے ہوئے عید کی نماز ادا کی۔ کشمیر میں گزشتہ تقریباً دو ہفتوں سے مواصلات کے نظام پر غیر معمولی روک لگی ہوئی ہے اور ان تحدیدات کے درمیان لوگ نہ انٹرنیٹ استعمال کر پارہے ہیں اور نہ ہی فون لائینس کھلی ہیں۔ اس پس منظر میں مایوسی بڑھتی جارہی ہے ۔ ڈپٹی کمشنر کی آفس میں عوام کے لئے فون لائین فراہم کیا گیا ہے جہاں دو منٹ کی بات چیت کے لئے دو گھنٹے تک طویل قطار میں انتظار کرنا پڑ رہا ہے لیکن آنسو بھری آنکھوں کے ساتھ کشمیری یہ دقت بھی آسانی سے جھیل رہے ہیں کیونکہ بیرون کشمیر انہیں اپنے عزیزوں سے بہرحال بات کرنا ہے۔