کلبھوشن جادھو کے مقدمہ پر نظرثانی کیلئے قانونی پہلوؤں کا جائزہ

,

   

فوجی قانون میں ترمیم کی اطلاعات غیردرست : آصف غفور
اسلام آباد ۔ 13 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی جانب سے کلبھوشن جادھو مقدمہ پر نظرثانی کیلئے مختلف قانون پہلوؤںکا جائزہ لیا جارہا ہے۔ کلبھوشن جادھو کو جاسوسی کے کے مقدمہ میں فوجی قانون کے تحت موت کی سزاء سنائی گئی۔ اس قانون نے تبدیلی سے متعلق رپورٹس کے درمیان فوج نے آج یہ بات بتائی۔ پاکستان آرمی کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایسی اطلاعات کو صرف قیاس آرائیاں بتایا کہ حکومت پاکستان فوج قانون میں ترمیم کے ذریعہ اپنی سزاء کے خلاف سیول کورٹ میں اپیل دائر کرنے اجازت دے گا۔ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے 17 جولائی کو یہ رولنگ دی تھی کہ پاکستان کلبھوشن جادھو کو دی گئی موت کی سزاء پر نظرثانی کرے۔ بین الاقوامی عدالت کی یہ رولنگ ہندوستان کی بڑی کامیابی سمجھی جارہی ہے۔ تاہم آصف غفور نے کہا کہ کلبھوشن جادھو سے متعلق بین الاقوامی عدالت کے فیصلے پر عمل آوری کیلئے پاکستان کے فوجی قانون میں ترمیم سے متعلق اطلاعات درست نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیس پر نظرثانی کیلئے مختلف قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ قطعی موقف سے متعلق تفصیلات کی تفصیلات بعد میں بتائی جائیں گی۔ ہندوستانی بحریہ کے ریٹائرڈ آفیسر 49 سالہ جادھو کو جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت پاکستان کی فوجی عدالت نے اپریل 2017ء میں موت کی سزاء سنائی تھی۔ دوسری طرف ہندوستان کا یہ کہنا ہیکہ کلبھوشن جادھو کا ایران سے اغواء کیا گیا جہاں وہ بزنس کے سلسلہ میں گئے تھے۔ کافی ٹال مٹول کے بعد پاکستان نے بین الاقوامی عدالت کی ہدایت پر 2 ستمبر کو ہندوستانی قونصل کو جادھو سے ملنے کی اجازت دی تھی۔