کلکتہ میں نوزائید بچے کے والد ہونے کا تین لوگ کررہے دعوی

,

   

کلکتہ۔ جنوبی کلکتہ کے ایک اسپتال میں غیرمعمولی نوعیت کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک عورت نے بچے کو جنم دیا اور پھر ایک نہیں‘ دونہیں بلکہ تین لوگ اسپتال پہنچے اور نہ صرف مذکورہ عورت کے شوہر بلکہ نوزائید کے باپ ہونے کا بھی دعوی کیاہے۔

مذکورہ اسپتال کے انتظامیہ نے پولیس کو طلب کیا‘ جس نے بالاخر معمولی کو سلجھاتے ہوئے کہ عورت کی شادی کس کے ساتھ ہوئی ہے اور نوزائید لڑکی کا باپ کون ہے۔

دراصل یہ ڈرامہ ہفتہ کی رات میں شروع ہوا مگر زیادہ ڈرامائی انداز نہیں تھا۔ ائی آ ر ائی ایس اسپتال کو ایک 21سالہ حاملہ عورت اپنے ماں اور ایک شخص کے ساتھ 6:30کے قریب ائی۔ ساتھ ائے شخص نے اسپتال فورم میں لکھا کہ وہ مذکورہ حاملہ کا شوہر اور ہونے والے بچے کاباپ ہے او راڈوانس بھی ادا کیا۔

عام ڈیلیوری کے لئے اتوار کی صبح اس عورت کا اسپتال کے اپریشن تھیٹر میں لے جایاگیا۔یہ وہی تھا جب تمام واقعہ کی شروعات ہوئی۔

ایک دوسرا شخص اسپتال پہنچا اور اس عورت سے ملاقات کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ وہ اس کا شوہر تھا۔اپنے چھ سالہ تاریخ میں اسپتال انتظامیہ کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا نہیں پڑا تھا‘

جس نے دوسرا فرد سے کہاکہ انہیں آنے میں دیر ہوگئی کیونکہ ایک دوسرے شخص نے فارم پر یہ کہتے ہوئے دستخط کردی ہے کہ وہ اس عورت کا شوہر اور ہونے والے بچے کا باپ ہے اور عورت کو لیبر روم میں لے جایاگیاہے۔

پھر اس کو ”فیملی“ کی ہدایت میں بھیج دیاگیا۔(یہاں پر واقعہ میں ملوث کسی بھی فرد کی شناخت کو پوشیدہ رکھنے کے لئے فیملی کا استعمال کیاگیاہے)۔

پہلا اور دوسرے شخص فوری طور پر بحث اور تکرار میں آگئے اور پھر دونوں میں جھگڑا ہوگیا۔ اسپتال کے اپریشنس منیجر تیرتھانکر گھوش نے کہاکہ ”ہم نے پولیس کو طلب کیا جس نے دونوں کو اسپتال کے باہر لئے گئی۔

اس کے بعد ہم نے مذکورہ عورت سے ملاقات کرانے کا سلسلہ ہی بند کردیا“۔باہر یہ معاملہ چل ہی رہاتھا‘ مذکورہ عورت نے ایک لڑکی کو اسی دوران جنم دیا۔

باہر پولیس نے دونوں لوگوں سے شادی کا صداقات نامہ پیش کرتے ہوئے اپنے دعوی پیش کرنے کااستفسار کیا۔اسپتال کو آنے والا دوسرا شخص اتوار کی رات دیر گئے شادی کے صداقت نامہ کے ساتھ اسپتال رجوع ہوا۔

پہلا شخص فوری پیچھے ہٹ گیا اور اس بات کوتسلیم کی کہ وہ مذکورہ عورت کا ”دوست“ ہے۔مگر عورت کے ساتھ ائی اس کی ماں جو وہاں پر موجود تھی‘

نے دوسرا شخص کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا‘جس کے پاس شادی کی صداقت نامہ شان سے رکھا ہوا تھا۔ پھر پولیس والوں نے اپریشن کی وجہہ سے نیم بیہوش خاتون کے ہوش میں انے تک کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیاتاکہ وہ اپنے حقیقی شوہر پر فیصلہ کرسکے۔

اسی سلسلہ کی کڑی کے طور پر پیر کے روز پولیس نے پہلے او ردوسرے شخص کو پولیس نے اسپتال طلب کیا تاکہ ان کی موجودگی میں عورت کا بیان قلمبند کیاجاسکے۔ پیر کی رات تاہم ایک او رمسئلہ تیسرے شخص کی صورت میں کھڑا ہوگیا۔

اس سے ذرا ہٹ کر دعوی تھا۔ وہ اس عورت کا شوہر نہیں تھا(اس شخص کی عورت سے شادی نہیں ہوئی)‘ مگر جی ہاں وہ اس نوزائید کا باپ ضرور ہے۔

اسپتال کی طرح پولیس کا بھی دماغ کام نہیں کررہاتھا۔ وہ لوگ نصف رات کے بعد ڈاکٹرس کی جانب سے عورت سے بات کرنے کی منظوری حاصل کرنے کا انتظار کررہے تھے۔

منگل کے روز ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے ایک پولیس افیسر نے بتایا کہ ”مذکورہ عورت نے کسی ہچکچاہٹ کے بغیر فوری طور سے کہاکہ دونوں مرد جس میں سے ایک پاس کے شادی کا صداقت نامہ بھی تھا‘ اس کے شوہر اور نوزائید کے بات تھے“۔

مذکورہ شخص سے اسی اپریل میں اس کی شادی ہوئی تھی۔ عہدیدار نے کہاکہ رشتہ میں پیچیدگیاں تھی۔

اس شخص نے اتبدائی میں عورت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اورعصمت ریزی کی شکایت کی جانے کی وجہہ سے جیل میں کچھ وقت گذارنے کے بعد وہ ہی اس نے تسلیم کیاکہ وہ اس کی بیوی ہے“

مذکورہ عورت کے شوہر نے کہاکہ”ہماری ایک کلب میں ملاقات ہوئی اور دونوں کے درمیان تعلقات پیدا ہوگئی‘ مگر جب یہ حاملہ ہوئی تو میں نے اس سے استفسار کیاکہ فیملی کی شروعات کے لئے ابھی ہماری عمر کافی کم ہے۔

مگر وہ ناراض ہوگئی اور میرے خلاف شکایت درج کرادیا“۔

اس نے مزیدکہاکہ ”بالآخر ہم نے شادی کرلی‘ ہمارے گھر والے ہمیں تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں تھے لہذا ہم علیحدہ رہنا شروع کردیا“۔

اس بات کو بھی قبول کیاکہ وہ باپ اور اس کی بیوی ماں بنی ہے اس بات کی جانکاری بھی مذکورہ عورت کے واٹس ایپ اسٹیٹس سے ملی۔