کورونا بحران نے افغان بچوں کا مستقل مزید تاریک کر دیا:یونیسیف

   

سیو دی چلڈرن اور یونیسیف کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان میں، بچوں اور نوجوانوں کی زندگیاں پہلے ہی بہت زیادہ خطرات اور مشکلات سے دوچار تھیں اب کورونا کی وبا کے سبب ان کا مستقبل مزید تاریک نظر آ رہا ہے۔سیو دی چلڈرن اور یونیسیف کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان میں، بچوں اور نوجوانوں کی زندگیاں پہلے ہی بہت زیادہ خطرات اور مشکلات سے دوچار تھیں اب کورونا کی وبا کے سبب ان کا مستقبل مزید تاریک نظر آ رہا ہے۔سیو دی چلڈرن اور یونیسیف کی ایک مشترکہ مطالعاتی رپورٹ کے مطابق 2020 ء￿ کے آخر تک کووڈ 19 کے وبائی مرض کے سبب دنیا بھر میں مزید 86 ملین بچے غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔سیو دی چلڈرن اور یونیسیف ان دونوں امدادی ایجنسیوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس پیش رفت سے پوری دنیا میں غربت سے متاثرہ بچوں کی کل تعداد 672 ملین ہو جانے کے قوی امکانات ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے۔ ان بچوں کا تقریبا? دوتہائی حصہ سب صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیاء￿ میں رہتا ہے۔ COVID-19 نے داخلی طور پر بے گھر ہونے والے دنیا کے لاکھوں بچوں کو اسکولوں، صحت کی سہولیات، گھروں اور برادریوں تک سے محروم کر دیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں، بچوں اور نوجوانوں کی زندگیاں، پہلے ہی بہت زیادہ خطرات اور مشکلات سے دوچار تھیں اور اب کورونا وائرس نے ان کے مستقبل کو مزید تاریک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔پْر ہجوم رہائش گاہیں، جہاں کے مکینوں کی صاف پانی اور حفظان صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی نہ ہونے کے برابر ہے یا ایسے معاشرے جہاں عشروں سے لا تعداد خاندان اندرونی طور پر بے گھر ہیں، میں کورونا وائرس پھیلنے کے خطرات کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ بہت سے بے گھر افغان خاندانوں کے لیے یہ روز مرہ زندگی کے حقائق ہیں۔ ان خاندانوں کی اکثر ذرائع ابلاغ تک رسائی نہیں ہوتی اور اس کا مطلب ہے کہ یہ صحت عامہ کے بارے میں اہم ترین معلومات اور پیغامات سے بھی محروم رہتے ہیں۔اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف اور اس کے شراکت دار ادارے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے بعد سے افغانستان کی سر زمین پر داخلی طور پر بے گھر ہونے والے خاندانوں کو انتہائی خطرناک صورتحال سے نکالنے کی کوششوں میں ہیں۔ اس وقت ان کا اولین مقصد ایسے خاندانوں کے بچوں کو کووڈ انیس جیسے مرض سے بچانا اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرنا ہے۔