کورونا سے صحتیابی کے بعد دیگر امراض لاحق ہونے کے واقعات

   

قلب اور تنفس کا عارضہ عام ہونے لگا ہے ۔ صحتیابی کے بعد اعضائے رئیسہ اور قوت مدافعت پر خاص توجہ ضروری
حیدرآباد۔کورونا کے بعد صحت یاب مریض مکمل طور پر صحت یاب ہورہے ہیں! طبی حلقوں میں اب یہ سوال گشت کرنے لگا ہے کیونکہ کورونا وائرس کا شکار مریض ٹھیک ہونے کے بعد دیگر عوارض میں مبتلاء ہونے لگے ہیں اور دیگر عوارض کے علاج و معالجہ کیلئے دواخانوں سے رجوع ہونے لگے ہیں جن میں اعضائے رئیسہ کے متاثر ہونے کے علاوہ امراض قلب اور عارضہ تنفس کا شکار مریض شامل ہیں۔ ملک بھر میں ڈاکٹرس کی جانب سے اس بات کی تحقیق کی جارہی ہے کہ آیا کوروناو ائرس سے صحت یاب مریضوں میں یہ عوارض کیوں پیدا ہونے لگے ہیں جبکہ بیشتر مریض جو کہ صحت یاب ہو چکے ہیں ان کو جس وقت ڈسچارج کیا جا رہا تھا اس وقت معائنوں میں ان کی حالت مستحکم تھی لیکن ایک ماہ کے بعد انہیں دیگر عوارض کا شکار دیکھا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ ملک کی بیشتر ریاستوں میں کورونا سے صحت یاب مریضوں میں زائد 40 فیصد ایسے مریض ہیں جو صحت یاب ہونے کے بعد بھی کئی عوارض کی شکایت کر رہے ہیں اور ان میں اکثریت عارضہ قلب اور عارضہ تنفس کی شکار ہونے لگی ہے۔ملک کے سرکردہ ماہرین کا کہناہے کہ کورونا سے صحت یاب مریضوں کو اپنی صحت کی خصوصی نگہداشت کرنی ہوگی کیونکہ ایسا نہ کرنا ان کی صحت کیلئے بے انتہاء نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے اسی لئے انہیںاپنے جسم کی قوت مدافعت کو مستحکم رکھنے کے علاوہ اپنے اعضائے رئیسہ کے متعلق چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کورونا کی وباء کا شکار مریضوں کی بڑی تعداد جن کی عمر 50 سے متجاوز ہوچکی ہے وہ تیزی سے روبہ صحت ہونے کے بعد اعضائے رئیسہ کے مسائل کا شکار ہونے لگی ہے جن میں قلب‘ دماغ ‘ گردے ‘ پھیپڑوں کے علاوہ جگر کے عوارض شامل ہیں۔ان کے علاوہ کئی صحت یاب مریضوں کو ذیابیطس کی توثیق ہونے لگی ہے جن میں بیشتر کو ٹائپ 2 ذیابیطس کی توثیق کی جانے لگی ہے۔ماہر اطباء جائزہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کورونا وائرس کے علاج کے دوران مریضوں کو دی جانے ولی ادویات کے سبب تو وہ متاثر نہیں ہو رہے ہیں !لیکن ماہرین کا کہناہے کہ کورونا وائرس کے علاج کے دوران جو ادوایات مریضوں کو دی جانے لگی ہیں ان میں کوئی ایسی ادویات شامل نہیں ہیں کہ ان ادویات کے سبب ان کے اعضائے رئیسہ متاثر ہونے لگیں یا پھر ان کو دیگر عوارض لاحق ہونے کا خدشہ ہولیکن کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے بیشتر مریضوں کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد انہیں درپیش ان مسائل کے حل کے لئے بڑے پیمانے پر محققین کی جانب سے تحقیق کا عمل شروع کیا جاچکا ہے ۔