کورونا سے متاثرہ افراد کا کھلے عام گھومنا خطرہ کی گھنٹی

   

غلط تفصیلات درج کرانے کا انکشاف، حیدرآباد کے 12 سرکلس میں کیسس کی بہتات
حیدرآباد۔ گریٹر حیدرآباد میں کورونا کیسوں میں تیزی سے اضافہ کی اہم وجہ متاثرہ افراد کا عوام میں کھلے عام گھومنا ہے۔ دوسری طرف ایسے افراد کا پتہ چلانے اور علاج کیلئے ہاسپٹل منتقل کرنے میں محکمہ صحت کے حکام معذوری کا اظہار کررہے ہیں۔ وزیر صحت ای راجندر نے اعتراف کیا کہ کورونا متاثرہ افراد کا پتہ چلانا اور ٹسٹنگ دشوار کن ہے۔ ٹسٹنگ کے موقع پر غلط پتہ اور فون نمبر درج کرنے سے عہدیداروں کو دشواری ہورہی ہے۔ غلط اڈریس اور غلط ٹیلی فون نمبر محکمہ صحت کیلئے دردِ سر بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی پی سی آر ٹسٹ کے نتائج چار تا پانچ دن میں موصول ہورہے
ہیں ۔ اس تاخیر کے سبب حکام کو مریضوں کی نشاندہی میں دشواری کا سامنا ہے۔ کورونا مریضوں کو ہوم کورنٹائن رکھ کر علاج کا مشورہ دیا گیا ہے لیکن اکثر مریض اپنا فون سوئچ آف رکھتے ہوئے باہر گھوم رہے ہیں۔ محکمہ صحت کے عہدیدار ان کا پتہ چلانے جب فون کرتے ہیں تو فون بند رہتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 3000 کورونا کے مریض حکام سے ربط میں نہیں ہیں۔ کورونا کا اظہار کرنے پر سماج میں امتیازی سلوک کے خوف سے مریض مرض کو پوشیدہ رکھ رہے ہیں۔ ٹیک اوے، راشن کی دکانات، ترکاری مارکٹ و میڈیکل شاپس پر کورونا مریضوں کی نقل و حرکت کا پتہ چلا ہے۔ اسی دوران گریٹر حیدرآباد میں کورونا متاثرین کی تعداد 40 ہزار کو عبور کرچکی ہے۔ 28 ہزار افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد میں 8 بلدی سرکلس کورونا ہاٹ اسپاٹ بن چکے ہیں جن میں یوسف گوڑہ 1200 ، عنبر پیٹ 2000 ، کاروان 1800 ، چندرائن گٹہ 1200، چارمینار 1100، مہدی پٹنم 1600، قطب اللہ پور 150 اور راجندر نگر 730 کیسس شامل ہیں۔