کورونا متاثرین کو دواخانوں میں شریک کرنے کئی گھنٹے انتظار کا سامنا

,

   

ضروری اُمور کی تکمیل کے نام پر تاخیر، غریب افراد کیلئے کارپوریٹ ہاسپٹلس میں بستر نہیں
حیدرآباد۔گریٹر حیدرآباد اور رنگاریڈی میں کورونا کے کیسوں میں مسلسل اضافہ کے دوران مریضوں کو ہاسپٹلس میں شریک ہونے دشواریوں کا سامنا ہے۔ سرکاری ہو یا پھر خانگی ہاسپٹلس مریضوں کو کئی گھنٹوں تک انتظار پر مجبور کرکے کارروائیوں کی تکمیل میں وقت ضائع کررہے ہیں۔ مریضوں کیلئے فوری علاج ضروری ہوتا ہے لیکن کارروائیوں کی آڑ میں دواخانہ حکام کے تساہل نے اموات کی تعداد میں اضافہ کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ خانگی ہاسپٹلس میں مریضوں کی معاشی حالت دیکھنے کے بعد ہیبیڈ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اگر مریض غریب اور متوسط خاندان کا ہو تو اسے ابتدائی معلومات کے بعد بیڈ نہ ہونے کا بہانہ بناکر دوسرے ہاسپٹل جانے کہا جارہا ہے۔ ہاسپٹلس میں یہ صورتحال غریب اور متوسط طبقات کیلئے آزمائش سے کم نہیں اور کورونا مریض کو شریک کرانے کئی ہاسپٹلس کے چکر کاٹنے پڑرہے ہیں۔ گذشتہ دنوں 2 ایسے واقعات منظر عام پر آئے جس میں ہاسپٹلس کی جانب سے شریک نہ کرنے پر مریضوں کی موت واقع ہوگئی۔ عام طور پر کورونا کے ایسے مریض ہاسپٹل سے رجوع کئے جارہے ہیں جن کی حالت زیادہ خراب ہے ورنہ لوگ گھریلو علاج کے ذریعہ بخار، کھانسی، سردی اور گلے میں درد کی دوائیں استعمال کررہے ہیں۔ حکومت نے گاندھی ہاسپٹل کو کورونا علاج کیلئے مختص کردیا ہے ۔ وہاں بھی مریضوں کا داخلہ کسی سرکاری ہاسپٹل سے حاصل سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر دیا جاتا ہے۔ گاندھی ہاسپٹل میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ سے بستروں کی قلت ہوچکی ہے اور وہاں صرف ایسے مریضوں کو شریک کیا جارہا ہے جو سیاسی یا پھر عہدیداروں کے ذریعہ اثر و رسوخ کا استعمال کررہے ہیں۔

گاندھی ہاسپٹل میں بستروں کی کمی کے باعث صرف نازک حالت میں آئے مریضوں کو شریک کیا جارہا ہے جبکہ دوسروں کو دیگر ہاسپٹلس جانے یا پھر سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ کئی مریض صرف یہ جاننے قطاروں میں کھڑے ہیں کہ آیا انہیں شریک کیا جائے گا یا وہ ہوم کورنٹائن رہ کر اپنا علاج کرالیں۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے معائنہ کے بعد مریضوں کو کنگ کوٹھی یا فیور ہاسپٹل روانہ کیا جاتا ہے۔ اگر مریض گھر جانا چاہے تو اسے ادویات اور غذاؤں کی تشخیص کرکے روانہ کیا جارہا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ آجکل کم علامات والے مریض ہاسپٹلس میں شریک ہونے تیار نہیں ہیں۔ چیسٹ ہاسپٹل، گورنمنٹ نیچر کیور ہاسپٹل اور آیورویدک ہاسپٹل سے زیادہ علامات والے مریضوں کو گاندھی ہاسپٹل بھیجا جارہا ہے۔ بہت کم مریض ایسے ہیں جو راست گاندھی ہاسپٹل رجوع ہوتے ہیں۔ گاندھی ہاسپٹل میں 1500 بستروں کی گنجائش ہے جن میں 500 آئی سی یو بیڈز ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فی الوقت گاندھی ہاسپٹل میں 512 مریض مختلف وارڈز میں ہیں جبکہ 220 آئی سی یو میں ہیں اُن میں سے 60 وینٹلیٹر پر ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مریض کی آمد کے بعد ضروری اُمور کی تکمیل میں وقت لگنا لازمی ہے لیکن مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کی شکایت ہے کہ تاخیر کے سبب مرض میں اضافہ ہورہا ہے لہذا مریض کے آتے ہی علاج کا عمل شروع ہونا چاہیئے۔