کورونا وائرس : خلیج میں بیرونی ورکرس کو سخت مشکلات

,

   

ابوظہبی ۔25 اپریل ۔( سیاست ڈاٹ کام ) دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباء سے سب ہی پریشان ہیں خاص طورپر ورکرس کو اس وباء سے بے شمار تکالیف و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ خلیج میں اس وباء کے شکار 9 ورکرس کو ان کی خواب گاہ سے پکڑ لیا گیا ان میں ایک 27 سالہ نورالدین بھی شامل تھا جس کو دوردراز کے کورنٹائن مرکز میں لیجانے کے لئے بس میں بٹھادیا گیا ۔ خلیجی ممالک میں مناسب رہائش کے لئے جدوجہد کرنے والوں میں وہ بھی شامل تھا ۔ تیل کی دولت سے مالا مال خلیج میں سستے لاکھوں بیرونی ورکرس کام کرتے ہیں جو بیشتر ہندوستان ، پاکستان ، نیپال اور سری لنکا کے ہوتے ہیں ۔ ان میں بیشتر کو شہروں سے دور کیمپس میں رکھا جاتا ہے۔ کورونا وائرس کی وباء نے خلیجی ممالک کی معیشتوں کو بھی متاثر کیا ہے جہاں کئی ورکرس بیمار ہوگئے ہیں اور بے شمار روزگار سے محروم ہوگئے ہیں اور وہ اب اپنے آجرین کے رحم و کرم پر ہیں۔ ہندوستان سے تعلق رکھنے والے نورالدین نے بتایا کہ اس کا روم ایک بستر کے سوا کچھ نہیں تھا ۔ 20 تا 30 افراد باتھ روم استعمال کرتے ہیں ۔ دوردراز کے آئسولیشن سنٹر پر لانے سے قبل اس کو ہاسپٹل میں شریک کیا گیا تھا ۔ متحدہ عرب امارات میں بلیوکالر ورکرس کے لئے یہ آئسولیشن سنٹر بنایا گیا تھا ۔ ڈرافٹسمین نورالدین نے بتایا کہ وہاں نہ تو وائی فائی کی سہولت تھی اور نہ ٹی وی تھا ۔

کمرہ کی حالت تو اور بھی خراب تھی ۔ ابوظہبی میں اس نے اپنے بھیڑ والے کوارٹرس کا ذکر کیا جہاں امراض کے پھیلنے کی گنجائش ہوتی ہے ۔ چار ہفتوں کے لئے سخت کرفیو کے نفاذ کے باوجود بیرونی ورکرس کی بڑی تعداد والے خلیجی ممالک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، کویت اور قطر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے مریضوں میں 70 تا 80 فیصد بیرونی باشندے ہیں۔ اس وباء کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ورکرس کو کیمپس سے نکال کر عارضی لارجنگ میں رکھا جارہا ہے ۔ عوامی اجتماع کو روکنے کیلئے ڈرون کیمروں کااستعمال کیا جارہا ہے ۔ یو اے ای ورکرس کو واپس بھیجنے کے لئے کوششیں کررہا ہے ۔ کئی ورکرس کو نکال دیا گیا ہے جبکہ بیشتر کو تنخواہیں ادا نہیں کی جارہی ہیں۔ 20 اپریل تک 22,900 بیرونی افراد کو 127 فلائیٹس کے ذریعہ واپس بھیج دیا گیا ۔ بنگلہ دیش مستقبل کے مسائل سے بچنے کیلئے بمشکل اپنے ورکرس کو واپس لینے کیلئے رضامندی ظاہر کی ۔ پاکستان نے بھی رضامندی ظاہر کی لیکن بتایا کہ اُس کے پاس ایرپورٹ پر ٹسٹنگ اور کورنٹائن کا فقدان ہے۔ ہندوستان کے 3.2 ملین شہری متحدہ عرب امارات میں کام کرتے ہیں۔ ہندوستان نے بھی اپنے ورکرس کو واپس بلانے سے انکار کیا تھا۔