کورونا وائرس : دواؤں کی اہمیت

   

امریکہ ترقی اور تہذیب کے عروج پر پہونچنے والے ملک کی حیثیت سے جانا جاتا ہے لیکن حالیہ کورونا وائرس نے اس سوپر پاور ملک کو اس قدر بے بس کردیا ہے کہ وہ دیگر اقوام سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے اپنے عوام کو کورونا وائرس سے بچانے ہر ممکنہ اقدام کررہا ہے ۔ دنیا اس وقت فطرت کے رازوں سے جانکاری کی دعویدار ہے مگر ٹکنالوجی اور جدت کے ان فلک پیما کارناموں کے باوجود آج کورونا وائرس کے خطرناک سایہ سے بچنے کی کوئی ترکیب کوئی ٹیکہ کوئی دوا نہیں ہے ۔ اس وباء کا خوف دنیا کے چار سو منڈلا رہا ہے ۔ لوگ لرزاں و ترساں ہیں ، دن کی رونق اور رات کا فسوں ماند پڑچکا ہے ۔ عوام کو اس خوف سے باہر نکالنے اور دواخانوں کے آئی سی یو میں موت سے لڑنے والوں کو بچانے کے لیے جو دوا کام آسکتی ہے اس کو حاصل کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔ ہندوستان اس لحاظ سے امریکہ کے لیے اہمیت رکھتا ہے کیوں کہ ہندوستان میں ملیریا کے خلاف استعمال کی جانے والی دوا سے امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے میں مدد مل رہی ہے ۔ انسداد ملیریا کی دوا
Hydroxychloroquine
کو استعمال کر کے ملیریا کو روکا جاتا ہے اور اس کا علاج کیا جاتا ہے ۔ یہ دوا ہندوستان میں تیار ہوتی ہے ۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے اس دوا پر عائد کردہ پابندی کو ہٹاتے ہوئے اسے برآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہندوستان سے یہ بھی خواہش کی تھی کہ اس دوا کی زیادہ سے زیادہ سربراہی کو یقینی بنایا جائے ۔ دراصل ہندوستان میں بھی کورونا وائرس کی وباء پھوٹ پڑنے سے حکومت ہند نے کئی دواؤں کی برآمدات پر پابندی عائد کردی تھی ۔ ملک کے عوام کے لیے ہر دوا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت ہند نے بعض احتیاطی اور سخت فیصلے کیے تھے ۔ صدر امریکہ ٹرمپ نے دوا پر پابندی کے خلاف ہندوستان کو انتباہ دے کر جوابی کارروائی کرنے کی دھمکی دی تھی ۔ لیکن یہ ایک عارضی مرحلہ تھا جب کہ ہندوستان نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک کو دوا سربراہ کرے گا۔ اس مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ کوئی بھی ملک سب سے پہلے اپنے عوام کے تحفظ و سلامتی کو یقینی بنانا چاہتا ہے ۔ اس لیے ہندوستان نے بھی کورونا وائرس کی وباء پھوٹ پڑنے کے بعد کئی دواؤں کی برآمدات پر پابندی عائد کردی تھی ۔ فارما سیوٹیکل کی 14 دواؤں کی برآمدات پر پابندی کو اب مشروط طور پر ہٹا لیا گیا ہے ۔ ہندوستان میں ان دواؤں کا خاطر خواہ اسٹاک ہونے کے بعد ہی برآمدات سے پابندی ہٹالینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ کورونا وائرس کا شکار تمام ممالک کے لیے اس مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کی مدد کرنا وقت کا تقاضہ ہے ہندوستان کے جنوب ایشیائی ہمسایہ ممالک سے لے کر امریکہ تک ہندوستان کی سب سے بڑی فارما سیوٹیکل کمپنیوں سے مدد حاصل کی جارہی ہے ۔ اسی طرح ہندوستان کو اب ساری دنیا میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں اہم رول ادا کرنے کا موقع مل رہا ہے ۔ عالمی سطح پر ہندوستان کے لیے یہ اہم موقع ہے کہ وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے ۔ عالمی سطح پر میڈیکل سپلائی کو یقینی بناتے ہوئے کورونا وائرس سے متاثرہ تمام انسانوں کی زندگیاں بچانا ایک انسانی فرض ہے جس کو ہندوستان پورا کرنے کی پہل کرچکا ہے ۔ اس وباء کے پھیلنے کے چار ماہ بعد ہندوستان کو بھی اپنے عوام اور طبی عملہ کو کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے ۔ ہندوستان میں حفاظتی آلات کی کمی کی وجہ سے کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر اور نرسیس ، طبی عملہ ، صفائی ورکرس بھی متاثر ہورہے ہیں ۔ اسی لیے ہندوستان کو بیرونی ملکوں سے حفاظتی آلات درآمد کرنے پڑ رہے ہیں ۔ اب تک کئی ٹن ٹسٹنگ کٹس درآمد کئے گئے ہیں ۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ملک کے لیے ہندوستان سے دواؤں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے دھمکی بھی دی مگر یہ دھمکی غیر ضروری ہے کیوں کہ آج ساری دنیا وائرس کے قہر کا سامنا کررہی ہے تو ایسے میں ہندوستان کو بھی اپنے عوام کی ترجیحات کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔ امریکہ خود بھی اس وقت برآمدات کے معاملہ میں نازک مسئلہ سے دوچار ہے ۔ کوئی بھی حکومت اس وقت ایسے موقف میں نہیں کہ وہ سردست میڈیکل ایکوپمنـٹ کو تیار کرسکے ۔ کسی بھی شئے کی سربراہی یا عدم سربراہی اور پابندی کا مسئلہ ملک کا داخلی معاملہ ہوتا ہے ۔ ہندوستان نے اگر دواؤں پر پابندی عائد کی تھی تو اس میں اس کا کوئی قصور نہیں ہے ۔ یہ عالمی رجحان کا حصہ ہے ۔ اب جب کہ ہندوستان نے برآمدات پر سے مشروط پابندی ہٹالی ہے تو تمام ملکوں کو بھی اسی طرح ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے انسانوں کو لاحق خطرات سے بچنے کی کوشش کرنی ہوگی ۔۔