کورونا وائرس سے بچنے گھروں پر ہی رہنے کا مشورہ، لاعلاج بیماری خطرناک

,

   

احتیاط برتنے دین میں بھی حکم، امریکہ میں مقیم مسلم ڈاکٹرس کے بیانات

حیدرآباد 19 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ساری دنیا فی الوقت کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی اور طب کے شعبہ میں غیرمعمولی ترقی کرنے والے ممالک بھی اس وائرس کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔ ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا جیسے ملکوں کے دولت مند تاجرین، صنعت کار و سیاستداں ریاستی و مرکزی وزراء، فلم اداکار، مشہور و معروف شخصیتیں اگر کسی بیماری میں مبتلا ہوتے تو علاج کے لئے امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس وغیرہ جانے کو ترجیح دیتے لیکن آج کورونا وائرس نے مذکورہ ملکوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ امریکہ شدید متاثر ہے جہاں کورونا وائرس نے نعشوں کے انبار لگادیئے ہیں۔ نیویارک اور نیوجرسی بہت زیادہ متاثر ہیں۔ امریکی ڈاکٹرس بھی کورونا وائرس سے عاجز آچکے ہیں۔ وہ بھی کہتے ہیں کہ احتیاط ہی اس کا علاج ہے۔ سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اور خود کو گھروں تک محدود کرکے ہی اس وائرس کی زد میں آنے سے بچا جاسکتا ہے۔ امریکہ میں کثیر تعداد میں ماہر مسلم ڈاکٹرس بھی کورونا وائرس کے متاثرین کا علاج کرنے میں سرفہرست ہیں۔ ان ڈاکٹروں نے ایسے ویڈیو پیامات جاری کئے ہیں جس میں ان لوگوں نے کورونا متاثرین کے علاج کے دوران جن تلخ حقائق کا سامنا کیا اور تجربات سے گزرے ان ہی کی بنیاد پر عوام بالخصوص فرزندان ملت کو یہ پیغام دیا ہے کہ اس خطرناک وائرس سے بچنے کے طریقوں میں گھروں تک محدود رہنا اور سماجی دوری اختیار کرنا سب سے اہم ہے۔ جن مسلم ڈاکٹروں نے یہ پیغامات جاری کئے ان میں ڈاکٹر سید طارق ابراہیم، ڈاکٹر یاسمین نازنین، ڈاکٹر جاوید سلمان، ڈاکٹر محمود عالم، ڈاکٹر صباحت محمود اور ڈاکٹر شاہد وسیم فاروقی شامل ہیں۔ ڈاکٹر سید طارق ابراہیم نیوجرسی میں پریکٹس کرتے ہیں، وہ فیملی کیر فزیشین ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ ان کے بہت سارے مریض ہیں جو کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔ امریکہ میں حالات بہت بُرے ہیں۔ ہر روز 2000 اموات ہورہی ہیں جس میں نیویارک اور نیوجرسی کا علاقہ بہت زیادہ متاثر ہے۔ اس علاقہ میں وہ اور ان کے دوست مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔ ڈاکٹرس اور نرسیس کورونا سے متاثر ہیں۔ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا اسے سنجیدگی سے لیں۔ نیوجرسی کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر یاسمین نازنین عوام کو مشورہ دیتی ہیں کہ موجودہ حالات میں خود کو لوگوں سے دور رکھیں، سماجی دوری اختیار کریں۔ ڈاکٹر جاوید سلمان اسوسی ایٹ پروفیسر آف میڈین اینڈ کارڈیالوجی کہتے ہیں کہ انھیں کوروناوائرس سے متاثرین کے علاج کے دوران جن بھیانک تجربات کا سامنا ہوا اس کے نتیجہ میں ہی وہ ویڈیو جاری کررہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ کوویڈ ۔ 19 ایک خطرناک بیماری ہے۔ ایسی خطرناک بیماری انھوں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔ اس وباء سے 80 تا 85 فیصد شدید متاثر نہیں ہوتے جبکہ 15 فیصد شدید متاثر ہوتے ہیں، انھیں ونٹیلیٹر کی ضرورت پڑتی ہے، ساتھ ہی قلب اور پھیپھڑوں کو سپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے جن میں سے اکثر کی موت ہوجاتی ہے۔ اس بیماری کا کوئی علاج نہیں جو علاج اس وقت ہم کررہے ہیں وہ ایک اُمید اور آس پر کررہے ہیں۔ احتیاط ہی اس کا علاج ہے۔ گھر میں رہ کر ہی کورونا سے خود کو بچایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر جاوید سلمان کے مطابق وہ گزشتہ تین ہفتوں سے مریضوں کے علاج کے دوران جو کچھ بھی دیکھا ہے اس کا عام لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے لہذا گھر میں رہئے، غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نکل کر اپنی زندگیوں کو خطرہ میں مت ڈالئے۔ ایک اور ماہر امراض ڈاکٹر محمود عالم کے مطابق وہ بھی دوسرے ڈاکٹروں کے شانہ بشانہ کورونا مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔ امریکہ میں لوگوں نے ابتداء میں اس تعلق سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ یہ وباء تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ فکر کی بات یہ ہے کہ یہ وباء ہر عمر کے لوگوں کو نشانہ بنارہی ہے۔ اس سے سماجی دوری اختیار کرکے بچا جاسکتا ہے۔ وہ عوام کو بلاوجہ گھروں سے باہر نہ جانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اسسٹنٹ پروفیسر برؤلین یونیورسٹی ہاسپٹل ڈاکٹر صباحت محمود بھی کورونا مریضوں کا علاج کررہی ہیں۔ وہ مشورہ دیتی ہیں کہ لوگوں کو اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا ہوگا کیوں کہ یہ تیزی سے پھیلنے والی وباء ہے۔ اگر کسی کو کھانسی، نزلہ و زکام، سر میں درد اور بخار ہے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع ہوں۔ ایسی علامتیں رکھنے والے خصوصی احتیاط برتیں۔ گھر میں بھی ماسک پہنے رہیں۔ نیوجرسی میں پریکٹس کرنے والے ڈاکٹر شاہد وسیم فاروقی کے مطابق ان کے آفس میں 8 تا 10 مریضوں کے ٹسٹ پازیٹیو آرہے ہیں۔ یہ بہت خطرناک وباء ہے۔ بہت تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’آپ لوگوں سے گذارش ہے کہ احتیاط برتیں، ہمیں ہمارے دین میں بھی حکم ہے کہ اپنی صحت کے ساتھ دوسروں کی صحت کا بھی خیال رکھیں۔ اگر ہماری طرف سے دوسروں کی صحت متاثر ہوتی ہے تو ہم اس کے ذمہ دار ہوں گے۔ امریکہ میں مریضوں سے ہاسپٹلس بھررہے ہیں۔ ہر مریض کے ٹسٹ پازیٹیو آرہے ہیں۔ کسی کو پتہ نہیں کہ کون متاثر ہے۔ یہ بیماری جانے والی نہیں بلکہ مزید پھیلے گی۔ صرف گھروں میں رہ کر اور معاشرتی دوری کے ذریعہ اس سے بچا جاسکتا ہے۔ ان مسلم امریکی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اکثر نوجوان اپنی جوانی کے زعم میں باہر نکلتے ہیں، ان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے لیکن جب یہ باہر سے گھر میں آتے ہیں تو والدین اور دوسرے بڑے بزرگ آسانی سے متاثر ہوجاتے ہیں۔ اس لئے لاک ڈاؤن کی پابندی کرتے ہوئے گھروں میں رہنا ضروری ہے۔