کورونا وائرس کے علاج کیلئے تلنگانہ میں ڈاکٹرس کی قلت

   

150 تقرر کردہ ڈاکٹرس میں صرف 3 ڈیوٹی پر حاضر، غیر معیاری کٹس اور ہاسپٹلس کی ابتر حالت کی شکایت
حیدرآباد ۔15۔ مئی(سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ڈاکٹرس کی کمی کا سامنا ہے ۔ حکومت نے حال ہی میں 150 ڈاکٹرس کو عارضی کنٹراکٹ کی بنیاد پر منتخب کیا تھا لیکن یہ ڈاکٹرس کورونا متاثرین کیلئے خدمات انجام دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ 2500 درخواستوں میں سے 150 ڈاکٹرس کا انتخاب کیا گیا تھا۔ منتخب ڈاکٹرس کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ گچی باؤلی اسپورٹس کامپلکس رجوع ہوں جسے کووڈ ۔19 ہاسپٹل میں تبدیل کیا گیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق 150 کے منجملہ صرف 6 ڈاکٹرس نے رپورٹ کی اور ان میں سے بھی 3 نے لمحہ آخر میں اپنا ذہن تبدیل کرتے ہوئے ہاسپٹل چھوڑ دیا۔ کنٹراکٹ پر منتخب کئے گئے ڈاکٹرس کو اعزازیہ کے علاوہ اسپیشل الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ درخواست میں کی گئی ترجیحات کی بنیاد پر ریاست میں کسی بھی مقام پر متعین کیا جاسکتا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی تمام شرائط سے اتفاق کرتے ہوئے ڈاکٹرس نے خدمات انجام دینے کی حامی بھری تھی۔ اسپیشلسٹ کو ماہانہ ایک لاکھ اور ایم بی بی ایس ڈاکٹرس کو ماہانہ 40,000 روپئے کا پیشکش کیا گیا ۔ آیوش ڈگری رکھنے والے ڈاکٹرس کو ماہانہ 35,000 روپئے کا پیشکش کیا گیا۔ اگرچہ خانگی ہاسپٹلس میں ایم بی بی ایس ڈاکٹرس 18 تا 20 ہزار روپئے ماہانہ تنخواہ پر کام کر رہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے زائد تنخواہ کی پیش کش کے باوجود وہ کووڈ۔19 ڈیوٹی انجام دینے کیلئے تیار نہیں کیونکہ اس میں وائرس کا خطرہ لاحق رہتا ہے ۔ کئی ڈاکٹرس کو پی پی ای کی کوالیٹی اور بعض کو سرکاری دواخانوں کی حالت پر اعتراض ہے ۔ 29 مارچ اور یکم اپریل کو ڈاکٹرس ، نرسس اور لیاب ٹیکنیشنس کے عارضی تقرر کیلئے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا ۔ زیادہ تر درخواستیں نرسس کی موصول ہوئیں جو پہلے سے خانگی ہاسپٹلس میں کام کر رہے ہیں ۔ منتخب نرسس کو ڈیوٹی جوائن کرنے کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے ۔ تلنگانہ ڈاکٹرس فیڈریشن کے ریاستی کنوینر پی ایس وجیندر نے کہا کہ ہم اپنی موجودہ جاب چھوڑ کر دیہی اور دور دراز کے علاقوں میں کام نہیں کرسکتا۔ سرکاری دواخانوں میں موجود پی پی ای کٹس غیر معیاری ہے ۔ ریاستی حکومت نے کووڈ۔19 سے نمٹنے کیلئے 25 ہزار ڈاکٹرس اور طبی عملہ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔