کورونا وباء : سالار جنگ میوزیم کو ایک کروڑ روپئے کا نقصان

   

شائقین کیلئے میوزیم کی اشیاء کا مشاہدہ اور کتب کی آن لائن دستیابی

حیدرآباد۔ کورونا وائرس کی وباء اور اس سے بچاؤ کیلئے لاک ڈاؤن اور عوامی مقامات پر پابندی کے باعث جہاں دیگر تفریحی مقامات پر عوام کو جانے سے روک دیا گیا تھا وہیں شہر کے مشہور سالار جنگ میوزیم میں سیاحوں کے داخلہ پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی جس کے نتیجہ میں سالار جنگ میوزیم کو ایک کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ سالار جنگ میوزیم کے ڈائرکٹر اے ناگیندر ریڈی نے بتایا کہ موسم گرما میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوتا تھا لیکن اس دوران کورونا وائرس کی وباء پھوٹ پڑی۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت کی جانب سے میوزیم کو دوبارہ کھولنے کی اجازت کا انتظار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اوسطاً ماہانہ 15 لاکھ افراد میوزیم کا مشاہدہ کرتے ہیں اور موسم گرما اور تعطیلات کے دوران یہ تعداد 25 لاکھ ہوتی ہے۔ اس سال کورونا وائرس کے باعث آمدنی متاثر ہوئی ہے۔ میوزیم کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ہر سال کئی اسکولس کے بچے میوزیم کا مشاہدہ کرنے آتے تھے لیکن اس سال ایسا نہیں ہوا۔ سالار جنگ میوزیم میں 100 افراد پر مشتمل مستقل عملہ ہے جبکہ 60 افراد یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں۔ گذشتہ چار ماہ سے عملہ باری ، باری سے کام کررہا ہے۔ ناگیندر ریڈی نے مزید بتایا کہ آثار قدیمہ اور آرٹس سے دلچسپی رکھنے والے ویب سائیٹ پر تفصیلات حاصل کرنے کے علاوہ ورچول ٹور بھی کررہے ہیں۔ فوٹو گیلری مکمل اور جمع ہے کوئی بھی اس کا مشاہدہ کرسکتا ہے۔آرٹ کا شوق رکھنے والی مدھاوی گاندھی نے حال ہی میں ایک گیم تیار کیا ہے۔ اس گیم ’’اسکا وینجرہنٹ ‘‘ کے ذریعہ گوگل آرٹس اینڈ کلچر کا استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی سالار جنگ میوزیم میں کسی مخصوص چیز کا مشاہدہ کرسکتا ہے۔ سالار جنگ میوزیم کے لائبریرین سوما گھوش نے بتایا کہ میوزیم کی بے شمار کتابیں بشمول نادرو نایاب کتب انڈیا کلچرل پورٹل پر آن لائن دستیاب ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران یہ سہولت دی گئی ہے اور فیس بک اور ٹوئٹر کے علاوہ انسٹا گرام پر اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ میوزیم میں 7 تا8 ٹورسٹ گائیڈ ہیں لیکن اس وقت وہ سب فرصت میں ہیں۔ ایک گائیڈ رحیم نے بتایا کہ ہمارے کام کے لئے کچھ نہیں ہے۔ میوزیم کا عروج کا سیزن ختم ہوگیا اور یہ امید کررہے ہیں کہ مرکزی وزارت کی جانب سے میوزیم کے دوبارہ کھولنے کی اجازت ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ اکٹوبر میں خاص طور پر مغربی بنگال سے بڑی تعداد میں سیاح آئے تھے۔ اس سال کورونا کی وجہ سے بڑانقصان ہوا ہے کیونکہ یہ ہماری آمدنی کا واحد ذریعہ تھا۔