کورونا ٹسٹ کی رپورٹس کی اجرائی میں ہفتہ طویل تاخیر

   

مریضوں کی نقل و حرکت سے وائرس کا پھیلاؤ ، محکمہ صحت اور بلدیہ مشکلات کا شکار
حیدرآباد۔ کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے معائنوں میں پیدا کی جانے والی تیزی اور عوام میں معائنہ کیلئے شعور اجاگر کرنے کے اقدامات کو اسی وقت فائدہ مند بنایا جاسکتا ہے جب کہ معائنہ کروانے والوں کی تمام تفصیلات فراہم کئے جانے کے بعد ان کی تنقیح کے علاوہ معائنہ مثبت پائے جانے کے فوری بعد انہیں قرنطینہ کیا جائے لیکن شہر حیدرآباد میں کئے جانے والے بیشتر معائنوں کی مکمل تفصیلات کی اجرائی کیلئے کم از کم ایک ہفتہ لیا جانے لگا ہے اور جن لوگوں کے معائنہ مثبت پائے جا رہے ہیں ان کی جانب سے فراہم کی جانے والی تفصیلات غلط ہونے کے سبب وہ معائنہ کرنے والے اداروں کے گرفت سے آزاد رہنے لگے ہیں جو کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے علاوہ محکمہ صحت کے لئے مشکل کا سبب بنتا جا رہا ہے۔شہر حیدرآباد میں کئے جانے والے اینٹی جین معائنوں کیلئے محکمہ صحت اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے آدھار کارڈ حاصل کیا جا رہاہے اور آدھار کارڈ پر غلط پتوں کے اندراج کے سبب مثبت پائے جانے والے مریضوں تک رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے ۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں کئی مقامات پر کورونا وائرس کے مریضوں کی نشاندہی کیلئے حکومت کی جانب سے اینٹی جین معائنہ کیاجا رہاہے اور ان معائنوں کی رپورٹ اندرون 10تا15منٹ موصول ہونے لگی ہے لیکن حکام اس رپورٹ کی تصدیق اور آن لائن اجرائی کیلئے ایک ہفتہ لے رہے ہیں اور اگر ایسے میں کسی شخص کو کورونا وائرس کی توثیق ہوتی ہے اور اس کے لئے بھی تاخیر کی جاتی ہے تو اس معائنہ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ایک ہفتہ کے دوران کورونا وائرس کا متاثرہ شخص نہ جانے کتنے لوگوں سے رابطہ میں آجائے گا۔ریاستی حکومت کی جانب سے کی جانے والی اینٹی جین ٹسٹنگ کیلئے حکومت کی جانب سے اگر علامات رکھنے والے افراد اور جن میں علامات نہیں پائی جاتی ہیں ان کے معائنوں کیلئے علحدہ انتظام کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کی جلد نشاندہی اور انہیں قرنطینہ کرنے میں سہولت ہونے کا امکان ہے اور اس طرح کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کو دیگر صحت مند مریضوں سے الگ کیا جاسکتا ہے اور جن کے معائنہ کئے گئے ہیں ان کی رپورٹ کی فوری اجرائی کی جانی چاہئے ۔