کورونا کا پتہ چلانے کیلئے آر ٹی پی سی آرٹسٹ کافی نہیں

   

ہر متاثرہ شخص میں علامات کا ظاہر ہونا ضروری نہیں، ماہرین کی رائے
حیدرآباد۔ ہندوستان میں طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کا پتہ چلانے کیلئے آر ٹی پی سی آر ٹسٹ کافی نہیں ہے۔ ٹسٹ کے پازیٹیو یا نگیٹیو آنے کی صورت میں وائرس کی حقیقی صورتحال منظرعام پر نہیں آسکتی اور اس ٹسٹ کے نگیٹیو آنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس شخص میں کورونا کی کوئی علامت نہیں پائی جاتی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ 50 تا 70 فیصد آر ٹی پی سی آر ٹسٹ کورونا کی صحیح صورتحال کو پیش نہیں کرسکتے۔ لندن اور نیویارک کے دو اداروں کی جانب سے کئے گئے سروے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔ دو مختلف مقامات پر 50 ہزار سے زائد افراد کا ٹسٹ کیا گیا جس میں پتہ چلا کہ ٹسٹ کے منفی ہونے کے باوجود دوبارہ وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ برقرار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 3 تا 5 ماہ کے دوران کورونا کا دوبارہ حملہ ہوسکتا ہے۔ کورونا سے متاثر ہونے والے شخص میں علامات کا پایا جانا ضروری نہیں ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ماہرین نے کہا ہے کہ کسی بھی انسان میں وائرس تین تا پانچ ماہ برقرار رہ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی عدم موجودگی میں احتیاط واحد علاج ہے۔ شہر کے ایک نامور ڈاکٹر نے جن کا شمار انفیکشن کے علاج کے ماہرین میں ہوتا ہے بتایا کہ ہندوستان میں اگرچہ دوبارہ انفیکشن کی شرح کم ہے لیکن احتیاطی تدابیر سے غفلت نہ برتی جائے۔ ہیلت کیر سیکٹر میں دوبارہ انفیکشن کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے علاوہ ہیلت ورکرس میں کورونا کی علامات دوبارہ ظاہر ہوئی ہیں۔