کونسل کو چیف منسٹر کی جانب سے نظرانداز کرنے پر محمد علی شبیر کا احتجاج

   

وزیر صحت راجندر سے ضمنی سوالات سے گریز، ریاستی بجٹ پر الیکشن بجٹ ہونے کا الزام

حیدرآباد۔ 23 فروری (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل نے بجٹ پر مباحث کا جواب چیف منسٹر کی جانب سے نہ دیئے جانے پر کانگریس کے فلور لیڈر محمد علی شبیر نے سخت احتجاج کیا اور وزیر صحت ای راجندر سے جواب دینے کی وجوہات طلب کی۔ کونسل کی روایت رہی کہ سابق میں چیف منسٹر اسمبلی میں بیان دینے کے بعد کونسل میں بیان دیتے ہیں لیکن کے سی آر نے اسمبلی میں مباحث کا جواب دیا لیکن کونسل نے وزیر صحت کو ذمہ داری دے دی۔ بجٹ پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے محمد علی شبیر نے روایات کا حوالہ دیا اور کہا کہ چیف منسٹر کے رویہ سے نہ صرف صدرنشین بلکہ کونسل کی توہین ہوئی ہے۔ لہٰذا وہ وزیر صحت سے صرف ان کی وزارت سے متعلق امور پر سوال کریں گے۔ انہوں نے دیگر محکمہ جات کے بارے میں ای راجندر سے کوئی ضمنی سوال نہیں کیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ راجندر کو مباحث پر جواب دینے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔ چیف منسٹر کی جانب سے کونسل کو نظرانداز کرنا روایت بن چکی ہے۔ وہ ایوان کی مسلسل توہین کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں کونسل میں وزراء کی جانب سے دیئے گئے ایک بھی تیقن پر عمل نہیں کیا گیا جو جمہوریت کی توہین ہے۔ واضح رہے کہ ای راجندر چوں کہ گزشتہ حکومت میں وزیر صحت تھے لہٰذا انہیں مباحث پر جواب دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ ایوان میں موجود دیگر جماعتوں کے ارکان نے محمد علی شبیر کے موقف کی تائید کی اور کہا کہ چیف منسٹر کو اسمبلی کی طرح کونسل میں بیان دینا چاہئے تھا۔ محمد علی شبیر نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے بجٹ کو انتخابی بجٹ قرار دیا اور کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر پرانے وعدوں کو برقرار رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کے لیے محض چار کروڑ کا اضافہ اقلیتوں کی توہین ہے۔ گزشتہ سال 2000 کروڑ میں صرف 900 کروڑ جاری کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی محکمہ کے لیے 50 فیصد سے زائد بجٹ جاری نہیں ہوا ہے۔ اقلیتوں کے لیے اقامتی اسکولوں کے علاوہ حکومت کا کوئی کارنامہ نہیں ہے۔ انہوں نے اردو زبان کی ترقی و ترویج کو نظرانداز کرنے اور اردو لائبریریز و کمپیوٹر سنٹرس کو بند کرنے کی شکایت کی۔ فلور لیڈر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس نے عوام کی تائید حاصل کرلی اور اسے پانچ سال تک عوام کی کوئی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے علی الحساب بجٹ کی پیشکشی پر تنقید کی۔ محمد علی شبیر نے پرانے شہر میں واقع زچگی خانہ اور عثمانیہ ہاسپٹل کی زبوں حالی پر فوری توجہ کا مطالبہ کیا۔