ٹرانسپورٹیشن کے لئے طلبہ سے کوئی پیسہ نہیں لیاجائے گا۔ گپتا نے کہاکہ ”ہم ماسکس‘ فوڈ پیکٹس اور اس کے ساتھ پانی بھی فراہم کریں گے“
نئی دہلی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے قومی لاک ڈاؤن میں دو ہفتوں تک کے لئے اضافہ کے چار دن بعد راجستھان کے عہدیداروں نے کہاکہ ”100کے قریب بسیں یوپی سے جمعہ کیر وز کوٹہ پہنچی ہیں تاکہ وہ”7500کے قریب“ طلبہ کو گھر لے جاسکے۔اس اقدام سے سوشیل میڈیا پر ان ہزاروں طلبہ کے مہم شروع کردی جو انٹرنٹس کوچنگ سنٹر پر پھنسے ہوئے ہیں۔
کوٹہ کے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ(ایڈمنسٹریشن) نریندر گپتا نے یہ کہاکہ جمعہ کی شام تک”یوپی سے 250میں سے 100کے قریب بسیں کوٹہ پہنچی ہیں“۔انہوں نے کہاکہ ”ان بسوں میں 7500کے قریب طلبہ کو یوپی میں ان کے آبائی اضلاعوں کو واپس لے جایاجائے گا“
۔ٹرانسپورٹیشن کے لئے طلبہ سے کوئی پیسہ نہیں لیاجائے گا۔ گپتا نے کہاکہ ”ہم ماسکس‘ فوڈ پیکٹس اور اس کے ساتھ پانی بھی فراہم کریں گے“۔
تاہم سی پی ائی ایم کے قومی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے یوپی حکومت کے اس اقدام پر ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ”امیروں کے لئے252بسیں فری۔پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں کے لئے لاٹھی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
ایک او ربے رحمانہ یادگار کے کس طرح بی جے پی دولت مندوں کو فائدہ پہنچاتی ہے اس قیمت پر جو کئی ضرورت مندوں کو ضروری اشیاء فراہم کرتی ہے۔ انہو ں نے 7.76لاکھ کروڑ کا خرچ کیاہے۔ صفر پیسے غریبوں کے لئے ہیں۔
252 buses for free for the rich: Nothing except lathis for starving migrant workers – another brutal reminder of how BJP has all along benefitted rich cronies at the expense of the many who need essentials. They bailed out rich borrowers by ₹7.76 lakh crores – ₹0 for the poor pic.twitter.com/nimjQWe0qU
— Sitaram Yechury (@SitaramYechury) April 18, 2020
تاہم راجستھان سے مذکورہ شہر 1131میں سے 92کرونا وائرس کے معاملات سے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر سامنے آیاہے۔
گپتا نے کہاکہ طلبہ کی اسکریننگ کی جائے گی اور بسوں کو سینٹائز کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ”ان طلبہ میں سے ہر کے نام‘ ان کا کوچنگ سنٹر‘ گھروں کا پتہ اور دیگر رابطے کی تفصیلات درج کی جائیں گی۔ ہمیں امید ہے یہ مشق جلد سے جلد پوری کرلی جائے گی۔
مذکورہ ضلع میں وائرس سے دو کی موت بھی ہوئی ہے۔یوپی میں عہدیدار اس اقدا م پر اپنے ہونٹ سختی کے ساتھ بند کئے ہوئے ہیں‘ ساتھ میں ایک افیسر نے کہاکہ وہ اس وقت ہی تبصرہ کریں گے جب بسیں اسٹوڈنٹس کو لے کر واپس لوٹیں گی۔
عہدیداروں کے مطابق اگرہ‘ جلاؤں اور جھانسی اضلاع سے 200بسوں کے قریب انتظام کیاگیاہے۔ ایک عہدیدار نے کہاکہ ”مذکورہ بسیں جمعہ کی صبح روانہ ہوگئی ہیں۔ ریاستی حکومت کے اعلی عہدیداروں نے یہ مشکل فیصلہ لیاہے۔
طلبہ کا تعلق مختلف اضلاعوں سے ہے۔ ہر بس میں 30طلبہ ہوں گے‘ سماجی دوری کے قواعد کو پیش نظر رکھ کر یہ فیصلہ لیاگیاہے“۔
کوٹہ میں 12اپریل کے بعد ٹراویل پاسیں کی انتظامیہ کی جانب سے روک کے بعد کوٹہ میں حالات ابتر ہوگئے ہیں‘ جبکہ بہار نے انکار کردیا ہے کہ وہ مزید طلبہ کو ریاست میں نہیں لے گی اور مرکز کے ساتھ ایک احتجاج بھی درج کرایا۔
مذکورہ طلبہ نے پر سوشیل میڈیا پر ہیش ٹیگ ہمیں گھر واپس بھیجو کا استعمال کیا‘ اور وزیراعظم‘ ہوم منسٹر اور چیف منسٹر بہار‘ راجستھان اور یوپی کو ٹیگ کرنا ہی شروع کردیاتھا۔
کوٹہ میں پچھلے تین سالوں سے رہنے والے جونپور کے 19سالہ کمار سوربھ نے کہاکہ ”میرے ادارے سے مجھے صبح کو پیغام ملا‘ جانکاری دی گئی کہ ہمیں 4بجے نکلنا ہے۔ ہمیں ان لائن فارم بھرنا کا ایک لنک دیاگیا‘ جس میں ہم سے پوچھا گیا ہے کہ ہم جانا چاہتے ہیں۔
میں نے فارم بھرااور میرے والدین سے بات کی۔ انہوں نے مجھے کہاکہ ہر چیز باندھ لیں‘واراناسی کے ائی ائی ٹی جے ای ای سنٹر سے تبدیل کردیاگیااور بہتری کے لئے گھر آجاؤ“۔ تقریبا5بجے کے قریب سوربھ اور”200سے زائد“ طلبہ کوچنگ سنٹر پر اکٹھا ہوئے جہاں پر انہیں سماجی دوری کے لئے الگ الگ کلاس رومس میں رکھا گیا۔
تقریبا10بجے رات تک سوربھ نے اپنی باری کا انتظار کیاتھا۔ سوربھ جس کے والد یوپی میں سرکاری ملازمت کرتے ہیں نے کہاکہ ”ہمیں بتایاگیا ہے کہ اگرہ میں ہماری دوبارہ اسکریننگ کی جائے گی۔
ان میں سے پانچ میرے ہاسٹلس کے ہیں اور اس کو چھوڑ کر ماباقی چھ‘ ان میں سے زیادہ تر بہار کے ہیں اور اب بھی وہی ہیں۔وہ بہت مایوس یں‘ وہ بھی جانا چاہتے ہیں“۔ ٹوئٹر کے ذریعہ راجستھان چیف منسٹر اشوک گہلوٹ نے کہاکہ”جیسا یوپی حکومت کوٹہ راجستھان میں رہنے والے یوپی کے طلبہ کو واپس بلایا ہے‘ اگر دیگر ریاستوں کے طلبہ کے لئے بھی ایسا کیاجاسکتا ہے۔
کوٹہ میں رہنے والے طلبہ کو ان کی ریاستوں کو متعلقہ ریاستی حکومتوں کی مرضی سے بھیجا جائے گا لہذا یہ نوجوان لڑکے او رلڑکیاں پریشان اور مایوسی کاشکار نہ ہوں“۔
اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے بہار کے عمارت اور تعمیرات کے وزیر اشوک کمار چودھری نے ٹوئٹر پر کہاکہ”طلبہ کو ان کی ریاستوں کو واپس بھیجنا لاک ڈاؤن کے مقصد کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔کوئی بھی شہری کسی بھی جگہ پھنسا ہوا ہے تو سب سے پہلے وہ ہندوستانی ہے‘ مذکورہ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا خیال رکھیں‘ کسی بھی قیمت پر۔
کسی بھی قسم کا سفر نہیں ہوا یہ وقت کی ضرورت ہے۔تاہم ریاستی لیڈر برائے اپوزیشن آر جے ڈی کے تیجسوی پرساد یادوو نے یوپی حکومت کے ا س اقدام کو خیر مقدم کیا۔ماضی میں یوپی نے دہلی سے مہاجرین ورکرس کو واپس لانے کے لئے بسوں کا انتظام کیاتھا۔
یوپی کے سابق چیف منسٹر نے یوپی حکومت کی جانب سے طلبہ کے لئے اٹھائے گئے قدم کے طور پر مہاجر ورکرس کی واپسی کے لئے بھی کاروائی کی مانگ کی ہے