کڑکڑتی سردیوں کابہادری کے ساتھ مقابلہ کرنے والے احتجاجی کسانوں کیلئے ”خیموں کا شہر“

,

   

سونی پت۔مذکورہ زراعی قوانین کے خلاف دہلی کے سنگھو سرحد پر چونکہ کسان اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے کہاکہ انہیں سخت ترین سردی سے مقابلہ کرنے ایک پٹرول پمپ پر ایک”خیموں کا شہر“ تشکیل دیاگیاہے۔

مذکورہ ”خیموں کا شہر“ میں 140خیمے نصب کئے گئے ہیں جہاں پر 400سے زائد کسانوں کا قیام ہے۔یہاں پر تمام سہولتیں مفت می فراہم کئے جارہے ہیں جس میں میٹرس‘ لحاف‘ بلانکٹس‘ بیڈشیٹس‘ توال‘ ٹوتھ پیسٹ‘ ٹوتھ برش‘ اور تین شامل ہے۔

کسانوں کے لئے اپنا موبائیل فون چارج کرنے کے لئے پورٹ ساتھ میں ایکسٹیشن‘ بیت الخلاء اور نہانے کی سہولتیں بھی فراہم کی گئی ہیں


ہیمکنت فاونڈیشن
خیموں کا شہر کی دیکھ بھال کرنے والے ٹیم کے رکن جتن سنگھ او ربگھل سنگھ نے کہاکہ اس کا آغاز ہیمکنت فاونڈیشن نے کہاکہ اور پٹرول پمپ کے مالک نے اپنی جگہ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔

انہوں نے کہاکہ وہ ”سنگت“ اس خیموں کے شہر کے تمام اخراجات برداشت کررہا ہے۔بگھل سنگھ نے کہاکہ ”اس خیموں کے شہر کی شروعات ہم نے پچھلے ہفتہ سے کی ہے جہاں پر کئی کسان بارش میں بھیگ رہے تھے۔

پہلے پچاس خیموں سے ہم نے اس کی شروعات کی۔ یہ پیدل سفر کے لئے استعمال کئے جانے والے خیمے ہیں۔ یہ بارش اور طوفان سے بچاتے اور انہیں سردی سے محفوظ رکھنے والے خیمے ہیں۔

ہم اس کے لئے 6بجے شام سے بکنگ شروع کرتے ہیں اور خواتین کو ترجیح دیتے اور انہیں فوقیت ہے جو باہر سے ائے ہیں اور ہوٹل کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہیں“۔

فزیو تھرپی میں ماسٹرس کی تعلیم حاصل کررہے دل پریت کورجو یہاں پر کسانوں کی مدد کے لئے ایک درجن کے قریب اسٹوڈنٹس کے ساتھ پہنچی ہیں کو ’خیموں کے شہر“ قیام ملا ہے۔ وہ اپنے ان لائن کلاسس میں مذکورہ خیمہ میں سے شرکت کررہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”میرے ٹیچرس کافی مدد کرنے والے ہیں۔ایک مرتبہ میری ان لائن کلاسیس ختم ہوجاتی ہیں تو میں کسانوں کی مدد کے لئے چلی جاتی ہوں“۔ پنجاب یونیورسٹی پٹیالہ سے اپنا ایم فل کرنے والی من پریت کور نے کہاکہ ان کے جیسے خواتین کے لئے یہ خیمے کافی محفوظ ہیں۔

مرکزی حکومت جانب سے متعارف کردہ تین نئے زراعی قوانین کے خلاف دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسان 26نومبرسے احتجاج کررہے ہیں