کیا فیس بک‘ٹوئٹر ہندوستان میں ممنوع ہوجائے گا؟نئے قواعد کیا کہتے ہیں وہ یہاں پر پیش کیاجارہا ہے

,

   

ان قوانین کو چیالنج کرتے ہوئے ہندوستان کی تین مختلف اعلی عدالتوں کے سامنے کم ازکم چھ تحریری درخواستیں دائر کی والی قواعدپر اب تک زیادہ تنازعہ کھڑا ہوا ہے


حیدرآباد۔انٹرنٹ قوانین میں بڑی تبدیلی رازداری پر کار ضرب ہوسکتے ہیں‘ حکومت کی جانب سے تین ماہ قبل دی گئی ذمہ داریوں کی تعمیل کے لئے سوشیل میڈیاکے اہم ثالثوں کوکو دی گئی آخری تاریخ 25مئی کو اختتام پذیر ہوئی ہے۔

انٹرنٹ فریڈیم فاونڈیشن (ائی ایف ایف)کے بموجب ثالثی اور عصری میڈیا قواعد کی تکمیل کے تحت اہم سوشیل میڈیا کے لئے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔اس طرح کی تعمیل کو پورا کرنے کے لئے تین ماہ کی مدت دی گئی تھی جس کی آخری تاریخ25مارچ مقرر کی گئی تھی۔

مذکورہ ائی ائی ایف نے کہاکہ سوشیل میڈیا کے اہم ثالثی او رہندوستانی ڈیجیٹل میڈیاموقع پر خرافات کو روک سکتے ہیں۔

ائی ائی ایف کا کہنا ہے کہ”سوشیل میڈیا بکھر گیاہے اور اس کی ذمہ داری سیلیاکن ویلی کی کمپنیو ں پر عائد ہوتی ہے جس نے اس کو شیئر کیاہے“ او رمزیدکہاکہ یہ قواعد مسئلہ پیدا کرنے والے ہیں‘ کئی مقامات کے لئے اس کو حل کرنے کے بجائے درحقیقت اس کو مزید مشکل بنادے رہے ہیں۔

وزرات برائے الکٹرانک او رانفارمیشن ٹکنالوکی او روزرات برائے انفارمیشن اینڈ نراڈکاسٹنگ نے انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیٹری گائیڈلائنس اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) قوانین فبروری 25سال2021میں جاری کئے تھے۔

مذکورہ ائی ائی ایف نے ان قوانین کو غیر جمہوری‘ غیر دستوری اور الزام لگایاکہ ہندوستان میں انٹرنٹ کے استعمال کے منفی طریقہ کار کو وہ تبدیل کردیں گے۔ سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس اپنے صارفین کو سوشیل میڈیا ثالثی قراردیتے ہیں۔

جن کے پانچ لاکھ سے زائد صارفین رجسٹرارڈ ہیں انہیں ”اہم سوشیل میڈیاثالث“ قراردیاجاتا ہے۔