کیا مسلم قبور پر رام مندر بنائی جاسکتی ہے ؟

,

   

قبرستان کی اراضی چھوڑ دینے ایودھیا شہریوں کی ٹرسٹیز سے اپیل
ایودھیا 18 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ کے ایک وکیل نے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے ذمہ دار رام جنم بھومی تیرتھ کشیترا ٹرسٹ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید بابری مسجد کے اطراف پانچ ایکڑ اراضی کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ یہ قبرستان ہے ۔ تاہم ایودھیا ضلع انتظامیہ نے اس بات کو مسترد کردیا ہے اور کہا کہ جو 67 ایکڑ اراضی حاصل کی گئی ہے اس میں کہیں بھی قبرستان نہیں ہے ۔ وکیل ایم آر شمشاد نے ایودھیا کے مسلم شہریوں کی جانب سے تمام 10 ٹرسٹیز کو یہ مکتوب روانہ کیا ہے ۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ 1855 کے فسادات میں جو 75 مسلمان مارے گئے تھے ان تمام کو وہاں دفن کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ فیض آباد گزٹ میں بھی اس کا تذکرہ ہے ۔ مرکزی حکومت نے مسلمانوں کے قبرستان کو رام مندر کی تعمیر کیلئے استعمال کرنے کے مسئلہ پر غور نہیں کیا ۔ یہ مذہب کی خلاف ورزی ہے ۔ وکیل نے ٹرسٹیز سے کہا کہ وہ غور کریں کہ کیا مسلمانوں کی قبروں پر رام مندر کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ وہ درخواست کرتے ہیں کہ اس چار تا پانچ ایکڑ اراضی کو مندر کی تعمیر کیلئے استعمال نہ کیا جائے جہاں مسلمانوں کی قبور ہیں۔ تاہم ضلع مجسٹریٹ انوج جھا نے کہا کہ فی الحال اس 67 ایکڑ اراضی میں کہیں بھی کوئی قبرستان نہیں ہے ۔