کیلے کے چھلکوں کے درجنوں فوائد،ذائقہ اور صحت

   

حیدرآباد ۔ کیلے کے فوائد تو ہم بارہا سنتے رہتے ہیں لیکن ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگرکیلے کے چھلکوں سے آٹا تیار کرکے اسے گندم سمیت دیگر چیزوں کے آٹے ساتھ شامل کرکے غذائیں تیارکی جائیں تو وہ نہ صرف ذائقہ دار بنتی ہیں بلکہ وہ صحت کے بھی کئی فوائد دیتی ہیں۔اس وقت دنیا بھر میں گندم، چاول اور مکئی کے بعدکیلا چوتھے نمبر کی غذائیت ہے، جسے سب سے زیادہ کھایا جاتا ہے اور دنیا کے کئی علاقوں میں اس کے چھلکوں کو بھی مختلف کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم حال ہی میں امریکی اور ہندوستانی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیلے کے چھلکوں سے تیار آٹے کو دیگر چیزوں کے آٹے میں شامل کرکے اس سے غذائیں تیارکی جائیں تو وہ نہ صرف کافی وقت تک تازہ رہتی ہیں بلکہ ان کے ذائقے میں بھی بہتری آتی ہے اور اس کے کئی طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔ ماہرین نے کیلے کے چھلکے کے فوائد جاننے کے لیے صاف کیلوں کے چھلکوں کو خشک کرنے کے بعد اس کا آٹا تیارکیا اور پھر اسے گہیوں کے آٹے میں ملاکر اس سے کچھ غذائیں تیار کیں۔ماہرین نے تیار کی گئی غذاوں کا ذائقہ معلوم کرنے کے لیے 20 ماہر باورچیوں کی خدمات حاصل کیں، جنہوں نے تیار غذاوں کے ذائقے میں فرق کی نشاندہی کی۔ باورچیوں نے گہیوں کے آٹے میں کیلے کے چھلکوں کے آٹے کی مدد سے تیار غذاوں کو زیادہ ذائقہ دار قرار دیا۔علاوہ ازیں ماہرین نے نوٹ کیا کہ صرف گیہوں کے آٹے سے تیار کچھ خشک غذائیں تین ماہ کے اندر اپنا اثر چھوڑنے لگتی ہیں مگر کیلے کے چھلکوں سے بنی غذاوں میں تین ماہ بعد بھی اینٹی آکسیڈنٹ‘ نامی کیمیکل کی مقدار برقرار رہتی ہے، یہ کیمیکل انسانی جسم کے اعضا کو خراب یا بیمار ہونے سے بچاتا ہے۔ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکوں میں پروٹین، پوٹاشیم، میگنیشیم، وٹامنز، پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز،ر امینو ایسڈز اور اینٹی آکسیڈنٹ‘ نامی کیمیکلز کی بھاری مقدار پائی جاتی ہے جو کہ صحت کے حوالے سے کئی طرح کے فوائد دیتے ہیں اور ان سے غذائیں بھی ذائقہ دار بنتی ہیں۔ماہرین کے مطابق کیلے کے چھلکوں سے آٹا تیار کرنے سے نہ صرف خوراک کی کمی کا مقابلہ کیا جا سکے گا بلکہ چھلکوں سے بننے والے کچرے اور گندگی میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔