کے سی آر نے وزیر اعظم عہدہ کا خواب دیکھا تھا: جوپلی کرشنا راؤ

   

انحراف کے سی آر کی ایجاد، حکومت کی کارکردگی سے متاثر ہوکر بی آر ایس ارکان اسمبلی کی شمولیت
حیدرآباد۔/7 جولائی ، ( سیاست نیوز) ریاستی وزیر اکسائیز جوپلی کرشنا راؤ نے الزام عائد کیا کہ پارلیمنٹ میں کئی مسائل پرکے سی آر نے بی جے پی حکومت کی مدد کی ہے اور تلنگانہ کی کانگریس حکومت کو غیر مستحکم کرنے کیلئے دونوں پارٹیاں سازش کررہی ہیں۔ سی ایل پی آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جوپلی کرشنا راؤ نے کے سی آر پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہر معاملہ میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں لوک سبھا کی 16 نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے کے سی آر نے وزیر اعظم کے عہدہ کا خواب دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کے سی آر جمہوری انداز میں حکومت کرتے تو ان کا اقتدار برقرار رہ سکتا تھا۔ ان کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں عوام نے کانگریس کو اقتدار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوچکے ہیں۔ جوپلی کرشنا راؤ نے کہا کہ تلنگانہ میں بی آر ایس کا وجود قریب الختم ہے اور بیشتر لوک سبھا حلقوں میں بی آر ایس امیدواروں کی ضمانت بھی نہیں بچ پائی۔ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کے انحراف پر بی آر ایس قائدین کو اظہار خیال کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔ اقتدار میں رہتے ہوئے جمہوریت کو فراموش کردیا گیا اور غرور و تکبر کے ذریعہ ڈکٹیٹر شپ کا آغاز ہوچکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی حکومت کی کارکردگی سے متاثر ہوکر بی آر ایس ارکان اسمبلی کانگریس میں شمولیت اختیار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انحراف دراصل کے سی آر کی ایجاد ہے اور انہوں نے اکثریت کے باوجود اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کو بی آر ایس میں شامل کیا تھا آج صورتحال اُلٹ چکی ہے اور بی آر ایس قائدین بڑی تعداد میں کانگریس کا رُخ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی اور سونیا گاندھی نے عوام کی خدمت کے جذبہ کے تحت وزیر اعظم کے عہدہ کو قبول نہیں کیا تھا ۔ راہول گاندھی کو نرنجن ریڈی کے مکتوب پر کرشنا راؤ نے کہا کہ بی آر ایس قائدین کو راہول گاندھی پر تنقید کا کوئی حق نہیں ہے۔1