کے کویتا کے بیانات سے فرقہ پرست ذہنیت کا اظہار

   

کے سی آر خاندان کی جانب سے ہندو احیا پرستی کو فروغ ، کانگریس قائد نجیب علی ایڈوکیٹ کا الزام
نظام آباد :18؍ جنوری ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )مسٹر کے کویتا کے وقفہ وقفہ سے دئیے جانے والے بیانات فرقہ پرست ذہنیت کے عکاس ہے ۔ یہ بیانات مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابرہے ۔ جناب سید نجیب علی ایڈوکیٹ و سینئر قائد کانگریس ، اشفاق احمد خان پاپا قائد کانگریس نے مسز کے کویتا کی جانب سے فرقہ پرستوں قوتوں کی تائید میں دئیے جانے والے بیانات کی شدید مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسز کے کویتا نے بی آرایس کی شکست کے بعد بلراستہ فرقہ پرست قوتوں سے اتحاد کا اشارہ دیتے ہوئے ان بیانات کے ذریعہ سے اپنی فرقہ پرستانہ ذہنیت کو آشکار کیا ہے ۔ گذشتہ 10 سال کے دوران تلنگانہ میں بی آرایس اور کے سی آر خاندان نے اندرونی طور پر ہندوتووا کے ایجنڈہ کو روبہ عمل لاتے ہوئے تلنگانہ میں ہندو احیاء پرستی کو فروغ دیا ہے ۔ جبکہ کے مسز کے کویتا نے 2014 ء میں پارلیمانی انتخابی میں کامیابی کے بعد نظام آباد حلقہ پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے مختلف مسائل پر دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کا استحصال کیا ۔ نظام آباد میں انہوں نے مسلم تنظیموں سے کئی وعدے کئے تھے ۔ جس میں ہر تنظیم کو فلاحی اسکیمات کیلئے ایک ایکر اراضی بھی دینے کا اعلان کیا تھا جبکہ شہر میں مسلم میٹرینٹی کا قیام کیلئے وعدہ کے باوجود بھی انہوں نے کوئی اقدام نہیں کیا ۔ شہر نظام آباد میں گرلز جونیئر و ڈگری کالج کا قیام ادھورا خواب بن کر رہ گیا انہوں نے کہا کہ سیاسی شعور رکھنے والوں میں ابتداء سے اس بات کا اندازہ لگایا تھا کہ مسز کے کویتا جو دہلی شراب اسکا م میں ملوث ہے ان کے ساتھ رعایتی سلوک بی جے پی سے اندرونی ساز باز کا اشارہ تھا ۔ تاہم حالیہ دنوں میں انہوں نے ابتداء میں رام مندر کی تعمیر کے ہندوئوں کے جذبات و احساسات کی تکمیل کا مظہر قرار دیا ۔ کل انہوں نے ایکس اور انسٹاگرام پر جن فوٹوز کو شیئر کیا تھا اس سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے ۔سوشل میڈیا پر وقتاً فوقتاً کئے جانے والے اس طرح کے پوسٹ مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کی کوشش ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2014 ء کے بعد اگر چیکہ مسلمانوں کو مختلف شکایتیں تھی اس کے باوجود بھی مسلمانوں نے ان نام نہاد سیکولر ازم کا دم بھرنے والی جماعتوں کی بھرپور تائید کی تھی ۔ بی آرایس کے دور میں 7 مسلمانوں کی مساجد کو شہید کیا گیا آلیر انکائونٹر جیسے واقعات ،لاک اپ ڈیت ، مسلمانوں پر پولیس کی ظلم و زیادتی ، اوقافی جائیدادوں کی تباہی عمل میں لائی گئی ۔ سرکاری رقومات کو ایک مندر کی تعمیر کیلئے ہزارہا کروڑوں روپئے صرف کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالت میں بی آرایس خاندان کی ذہنیت کے باعث مسلمانوں کو سیاسی جماعتیں 2024 ء میں فرقہ پرست تنظیم کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے ان کے منصوبہ بند ایجنڈوں پر عمل پیرا کرنے کی خواہاں ہے ۔ آنے والے انتخابات میں مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اجتماعی شعور کا ثبوت دیتے ہوئے اس طرح کے مظلوم مقاصد رکھنے والے سیاسی جماعتوں کیخلاف اپنے متحدہ جمہوری حق ہے بھر پور استعمال کے ذریعہ سے ان کے عزائم کو ناکام بنائیں۔