وہیں آوارہ کتوں کو نس بندی کے لئے لانے والے این جی اوز کو فراہم کئے جانے والے پیسوں میں 700سے1000فی کتا اضافہ کیاگیا ہے‘ جبکہ گائے کے لئے یومیہ اساس پر استعمال ہونے والی رقم فی گائے بیس روپئے ہے۔
نئی دہلی۔ کتاوں اور بندروں کے مقابلہ میں گائیوں کو کم اہمیت مل رہی ہے اور وہ حکومت کی فلاحی پروگراموں میں سب سے نیچے ہیں۔
اسٹیم رپورٹ کے مطابق دہلی کے پانچ گاؤ شالہ کی کارکردگی نشانے کو پار نہیں کررہی ہیں کیونکہ فنڈس کی کمی او ربد انتظامی ہے۔
وہیں آوارہ کتوں کو نس بندی کے لئے لانے والے این جی اوز کو فراہم کئے جانے والے پیسوں میں 700سے1000فی کتا اضافہ کیاگیا ہے‘ جبکہ گائے کے لئے یومیہ اساس پر استعمال ہونے والی رقم فی گائے بیس روپئے ہے۔
اس بجٹ کا فیصلہ میونسپل کارپوریشن برائے دہلی(ایم سی ڈی) اور دہلی حکومت کرتی ہے۔ دہلی کے سوریہاری گاؤں کے ڈابر گاؤں کے
ایک ویٹرنری ڈاکٹر جے پی پانڈے نے کہاکہ ”مذکورہ ایم سی ڈی کو جب کبھی میویشے ہمارے حوالے کئے جاتے ہیں یاپھر لے جائے جاتے ہیں تو ان کی طبی علاج کو یقینی بنانا چاہئے۔
ایم سی ڈی سے آنے والی زیادہ تر گائیاں غیرصحت مند ہوتی ہے‘ ان سے کوئی فروغ بھی نہیں ہوتا اور ان کی زندگی بھی کافی مختصر ہوتی ہے۔ ہمیں زیادہ تر مفلوج گئے دی جاتی ہیں جو چلنے سے قاصر ہوتی ہیں
۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ کچھ زیادہ رقم ادا کرے تاکہ مفلوج گائیوں کے لئے ہم میویشوں کو ہٹانے والے خرید سکیں۔ محض چالیس روپیوں میں اہم انہیں بنیادی علاج فراہم کرسکتے ہیں“۔
منیجر راجندر سنگھال نے کہاکہ ”چالیس روپئے کی رقم ان کے چارے کے لئے کافی نہیں ہے او روقت پر پیسے بھی ادا نہیں کئے جاتے۔
ہمیں فی گائے ایک سو روپئے بشمول دیکھ بھال حکومت کی طرف سے ادا کئے جانے چاہئے“۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ ”ایک ماڈل گاؤشالہ سری کرشنا گاؤ شالہ بوانان سلطان ھور دیباس(جو نارتھ ایم سی ڈی کے تحت آتا ہے) اپریل2017سے قرض میں ہے اور آج کی تاریخ تک اسکا بقایہ 123075760ہے۔
یہ رقم مارچ2019تک کے بقایہ ہے جو دہلی حکومت کے تحت ہے وہ رقم 47لاکھ روپئے کی ہے“۔
دہلی کے دو گاؤشالہ کے بانی رکن راجندر سیہگل نے کہاکہ ”گائیوں کے لئے چارہ کی رقم لازمی طور پر جاری کرنے کا قانون بنانے کی ضرورت ہے‘ جس کی ہر ماہ ادائی لازمی ہونا چاہئے“