گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں 44 قتل، 36 مسلمان

,

   

بی جے پی قائدین کی نظر میں حملے جائز، ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ

نئی دہلی 21 فروری (سیاست ڈاٹ کام) انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی تازہ رپورٹ میں مودی حکومت کے دور میں گاؤ رکھشا کے نام پر مسلم اقلیت کو نشانہ بنائے جانے تفصیلات فراہم کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی حکومت کو مبینہ گاؤ رکھشا کے نام پر اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے گروہوں کو روکنا چاہئے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنی چاہئے۔ ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے ’ہندوستان میں پُرتشدد گائے کا تحفظ : گاؤ رکھشکوں کے نشانے پر اقلیت‘ عنوان سے جاری کی گئی 104 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برسر اقتدار بی جے پی کے لوگ فرقہ وارانہ بیان بازی کرتے ہیں اور انھوں نے گوشت کاروباریوں اور مویشی تاجروں کے خلاف پرتشدد مہم چھیڑی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مئی 2015 ء سے ڈسمبر 2018 ء کے درمیان 44 افراد کا قتل ہوا جن میں سے 36 مسلمان تھے۔ پولیس نے اکثر حملہ آوروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جبکہ کئی بی جے پی قائدین نے عوامی طور پر حملوں کو جائز قرار دیا۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوب ایشیائی ڈائرکٹر میناکشی گنگولی نے کہا : ’’ہوسکتا ہے کہ گاؤ رکھشا کی مہم ہندو ووٹوں کو راغب کرنے کے لئے شروع ہوئی ہو لیکن یہ ہجوم کے لئے اقلیتوں کے خلاف حملے کرنے اور ان کے قتل کی کھلی چھوٹ میں تبدیل ہوگیا۔ ہندوستانی حکومت کو ان حملوں کو اُکسانے یا جائز ٹھہرانے، متاثرین کو مجرم قرار دینے اور اصل قصورواروں کی حفاظت کرنے پر روک لگادینی چاہئے۔ رپورٹ میں چار ریاستوں ہریانہ، اترپردیش، راجستھان اور جھارکھنڈ کے 11 معاملات کا تذکرہ ہے ان معاملات میں 14 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔