گجرات اور ملک بھر میں منشیات کا جال کون پھیلا رہا ہے؟

   

روش کمار

ملک خاص طور پر گجرات میں حالیہ عرصہ کے دوران ہزاروں کروڑ روپئے مالیتی منشیات ضبط کی گئیں اور زیادہ تر منشیات بشمول ہیروئن کی گجراتی مندرا بندرگاہ سے ضبطی عمل میں لائی گئی۔ ایسے میں یہ سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہمارے ملک میں منشیات کے استعمال میں اچانک کیسے اضافہ ہوگیا اور اس کے پیچھے کون سے لوگ اور کون سے گروپ کارفرما ہیں۔ ہم اس موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے آپ کو بتاتے ہیں۔ ستمبر 2002ء میں گجرات کے مندرا بندرگاہ سے 21 ہزار کروڑ روپئے مالیتی ڈرگ یا منشیات ضبط کی گئی پھر 3 ہزار کلوگرام ہیروئن کی کھیپ اسی بندرگاہ مندرا سے پکڑی گئی جو ایران کی بندرِ عباس سے گجرات پہنچائی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ منشیات کی یہ کھیپ بڑی احتیاط سے روانہ کی گئی تھی، لیکن Dal Engines نے اس کھیپ کو پکڑ لیا۔ یہ اس قدر بڑی کامیابی تھی کہ عوام کو پتہ چل گیا کہ گجرات میں 21 ہزار کروڑ روپئے مالیتی ہیروئن کیسے پکڑی گئی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا گجرات اور ہمارے ملک میں منشیات کا ہیٹ ورک اس قدر مضبوط و مستحکم ہوگیا ہے کہ 21 ہزار کروڑ کی منشیات کھائی جارہی ہے؟ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گاندھی نگر میں منشیات کے بڑھتے استعمال اور بڑھتی اسمگلنگ کے پیش نظر نارکوٹک بیورو کے کام کا جائزہ لیا۔ امیت شاہ کی آن لائن موجودگی میں انکلیشور اور دہلی میں کئی ہزار کلوگرام منشیات کو جلاکر تلف کردیا گیا۔ عالمی مارکٹ میں جس کی قیمت 632 کروڑ روپئے بتائی گئی۔ کچھ عرصہ قبل امیت شاہ کی ہی موجودگی میں گوہاٹی میں بھی 40 ہزار کلوگرام منشیات کو جلاکر خاک میں ملادیا گیا تھا جبکہ چندی گڑھ میں 30 ہزار کیلوگرام منشیات کو آگ لگاکر تلف کیا گیا۔
اس تناظر میں ہم یہ سوال کررہے ہیں کہ کیسے گجرات سے لے کر ملک بھر میں منشیات کا جال پھیلا؟ حیرت اور دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں ہر کوئی اپنی ذمہ داری اور جوابدہی سے فرار اختیار کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں شائع ہوچکی خبروں کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی جارہی ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ منشیات کا یہ خطرناک جال گجرات سے کیسے پھیلا اور امیت شاہ کی نظروں کے سامنے ان منشیات کا چلایا جانا کیا سیاسی اہمیت رکھتا ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں گجرات کی مندرا بندرگاہ پر 21 ہزار کروڑ روپئے مالیتی منشیات پکڑی گئی تھیں، اس پر بہت ہنگامہ ہوا۔ مرکزی و ریاستی حکومتیں (مرکز و گجرات حکومت) نے خاموشی اختیار کی اور صحافیوں نے بھی اپنا منہ بند رکھنے میں عافیت سمجھی، ہر کوئی حیران تھا کہ اس قدر کثیر مقدار میں منشیات پکڑی گئی اور یہ واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا، اگرچہ یہ ایک سنگین مسئلہ تھا لیکن اس پر کہیں کوئی مباحث نہیں ہوئے اور نہ کسی گوشے سے کوئی سوال کیا گیا، لیکن حکومتوں اور صحافیوں کی اس خاموشی کے بارے میں سوالات اُٹھنے شروع ہوئے اور پھر انہوں نے ان تمام معاملات کی تحقیقات اپنے ہاتھوں میں لے لی۔ دہلی کے ساتھ تین ریاستوں کے 20 مقامات پر 6 دھاوے کئے گئے۔ کئی لوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئیں۔ جیسا کہ ہم نے بتایا ہے کہ ملک کے کم از کم 20 مقامات پر چھاپے مارے گئے، کئی لوگوں کی گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ اس کیس میں دہلی کے ہرپریت سنگھ تلوار اور پرنیت شرما کی گرفتاری عمل میں آئی۔ واضح رہے کہ مندرا بندرگاہ کو اڈانی گروپ چلاتا ہے۔ ان پر بھی الزامات تھے۔ اس کے فوری بعد اڈانی گروپ نے ایک بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ یہ منشیات کچ کے مندرا بندرگاہ پر ضبط کی گئی اور کمپنی صرف بندرگاہ چلاتی ہے اور بندرگاہ پر آنے والے کنٹینروں کی تلاشی اور جانچ پڑتال کا اسے کوئی اختیار نہیں۔ اس تمام معاملے میں اپوزیشن بالخصوص کانگریس نے جارحانہ تیور اپنائے۔ کانگریس کے ترجمان نے یہاں تک کہہ دیا کہ گجرات میں منشیات کا کاروبار پھیل گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے بھی سوال اٹھانے شروع کردیئے کہ آخر اس تمام معاملے کا حساب کون لے گا اور کس کا احتساب کیا جائے گا۔ ضبط شدہ ہیروئن کے بارے میں کانگریس کے رندیپ سرجے والا نے گزشتہ سال سوال کیا تھا کہ آیا اس کا جواب وزیراعظم نریندر مودی دیں گے، ان کا پہلا سوال یہ تھا کہ ایک لاکھ پچھتر ہزار کروڑ روپئے مالیتی 25 ہزار کیلو ہیروئن کہاں گئی، اس کا کیا ہوا؟ جو مبینہ طور پر جون میں ملک لائی گئی تھی۔ یہ بھی سوال کیا گیا تھا کہ اڈانی پورٹ کیا کررہا ہے، آیا نارکوٹکس کنٹرول بیورو مرگیا ہے؟ سی بی آئی اور انٹلیجنس بیورو گہری نیند میں پہنچ گئی ہے۔ یا انہیں مودی جی کے مخالفین کے خلاف کارروائی کرنے سے دوسرے اہم کاموں کی انجام دہی کا موقع نہیں مل پارہا ہے؟کانگریس اور اپوزیشن نے حکومت سے تیسرا سوال یہ کیا تھا کہ کیا یہ ملک کی نوجوان نسل کو براہ راست منشیات کی طرف ڈھکیلنے کی سازش تو نہیں؟ یہ بھی سوال کیا گیا کہ ڈرگ مافیا کو حکومت میں بیٹھے کسی دولت مند سیاست داں کی سرپرستی تو حاصل نہیں؟ اور کہا کہ یہ قومی سلامتی سے کھلواڑ تو نہیں کررہا ہے؟ کیونکہ دعویٰ یہ کیا گیا کہ یہ منشیات افغانستان سے طالبان نے روانہ کی تھی، اس وقت لوگ پوچھ رہے تھے کہ جب کبھی وزیراعظم کسی مندر بھی جاتے ہیں تو گودی میڈیا اپنے رپورٹرس اور فوٹوجرنلسٹس کو وہاں بھیجتا ہے اور ہر گھنٹہ اس کا کوریج کرکے خصوصی رپورٹس اور خبریں نشر کی جاتی ہیں لیکن وزیراعظم کی ریاست اور اڈانی گروپ کے زیرانتظام چلائے جانے والے مندر پورٹ پر 21 ہزار کروڑ روپئے مالیتی منشیات پکڑی جاتی ہے تو اس کا کوئی کوریج منظر عام پر نہیں آتا۔ گودی میڈیا اس بارے میں کوئی خبر یا رپورٹ جاری نہیں کرتا۔ ہم نے ماضی کی خبروں کے ذریعہ یہ دیکھنے کی کوشش کی ہے کہ مودی کے گجرات میں منشیات کا کاروبار بڑی تیزی کے ساتھ کیسے پھیلا، خام مال کے ذریعہ بہتر مال بنانے کے وہاں کارخانے کیسے بنائے گئے؟ گجرات میں ایک یا دو سال سے نہیں بلکہ پورے 27 سال سے بی جے پی اقتدار میں ہے اور منشیات کا کاروبار ایسے میں کس کی ناک کے نیچے پھیلا ؟یہ صرف گجرات یا ملک کیلئے تشویش کی بات نہیں بلکہ ہر گھر کیلئے تشویش کی بات ہے۔ کیا آپ یقین کرسکتے ہیں کہ 300 کیلوگرام منشیات جس کی مالیت اکیس ہزار کروڑ روپئے ہے، یوں ہی گجرات پہنچ گئی ہے۔ کیا یہ کاروبار کسی سیاسی سرپرستی کے بغیر ممکن ہے؟ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا، کیا وہ حقیقی مجرمین ہے۔ اس پر یقین کرنا مشکل ہے جبکہ گودی میڈیا ایسے پروپگنڈہ کررہا ہے، جیسے یہی لوگ اصل مجرم ہیں۔ بعض اخبارات نے کچھ دن پہلے یہ اطلاع دی تھی کہ دلیراسات تھانے سے 140 کیلوگرام گانجہ کی چوری ہوئی ہے۔ پولیس اسٹیشن سے گانجہ چوری ہورہا ہے۔ بڑی حیرت کی بات ہے کہ 8 اکتوبر کو اپنی اشاعت میں اخبار ’’دی ہندو‘‘ نے اطلاع دی کہ گجرات میں ساحلی گارڈس نے 300 کروڑ روپئے مالیتی ہیروئن ضبط کی ہے۔ پاکستانی کشتی سے 50 کیلوگرام ہیروئن برآمد کی گئی اور کشتی میں سوار 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ جاریہ سال 17 اگست کو رپورٹ آئی کہ ایک دن قبل رات کو 1600 کیلوگرام منشیات پکڑی گئی جس کی مالیت عالمی مارکٹ میں 1500 کروڑ روپئے ہے۔