گجرات میں بھی ’لو جہاد‘ قانون منظور کرانے بی جے پی کی تیاری

   

ہندو لڑکیوں اور خواتین کا تحفظ ضروری، ڈپٹی چیف منسٹر نیتن پٹیل کا بیان، آئندہ اسمبلی اجلاس میں بل کی پیشکشی

گاندھی نگر : گجرات میں بھی ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون لایا جائے گا۔ ہندو لڑکیوں اور خواتین کو مسلم لڑکوں سے محفوظ رکھنے کے لئے یہ قانون مددگار ثابت ہوگا۔ گجرات کے ڈپٹی چیف منسٹر نیتن پٹیل نے کہاکہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں بل کو پیش کیا جائے گا۔ ایک ہفتہ قبل بھی چیف منسٹر گجرات روپانی نے بھی اپنی سلسلہ وار تقاریر میں لو جہاد اور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی تھی۔ ایک جلسہ کے دوران وہ اس طرح کی زہرافشانی کررہے تھے کہ ان پر غشی طاری ہوئی اور ان کے الفاظ منہ میں ہی اٹک گئے اور وہ زمین پر گر پڑے۔ ان کے شخصی محافظوں نے انھیں سہارا دینے کی بھی کوشش کی تھی لیکن وہ بہرحال بے ہوش ہوکر گر پڑے۔ بعدازاں ان کا کورونا ٹسٹ پازیٹیو پایا گیا۔ گجرات میں مخالف مسلم ذہنیت کے ساتھ ہر بی جے پی لیڈر اپنی سیاست کرنے میں کامیاب ہے۔ اس بار لو جہاد کے حوالے سے نئے نئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اترپردیش اور مدھیہ پردیش کی طرح گجرات میں بھی لو جہاد قانون لایا جائے گا۔ جبری مذہبی تبدیلی پر روک لگانے کے بہانے جس لو جہاد کا نفاذ ہورہا ہے اس سے صرف اور صرف بی جے پی کو سیاسی فائدہ مل رہا ہے۔ گجرات میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہونے والے ہیں اس لئے بی جے پی لیڈروں کے بیانات میں ’لو جہاد قانون‘ کی رٹ لگی ہوئی ہے۔ احمدآباد میونسپل کارپوریشن الیکشن کے پیش نظر انتخابی تشہیر کے دوران ریاست کے ڈپٹی چیف منسٹر نتن پٹیل نے بھی مسلمانوں کے نام پر ووٹ بٹورنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بیان کے بغیر ان قائدین کا دن شروع نہیں ہوتا۔ گجرات میں لو جہاد قانون جلد نافذ کرنے کی بات بار بار دہرائی جارہی ہے۔ ہندو لڑکیوں اور خواتین کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ سخت قانون لایا جائے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہمارا مذہب اور ملک محفوظ نہیں ہے تو پھر اچھی سڑکیں، ہاسپٹل اور اسکولس کس کام کے ہیں؟ نیتن پٹیل نے مزید کہاکہ ملک میں ہندو خواتین پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ مسلم نوجوانوں کے جھانسے میں آکر ہندو لڑکیاں شادیاں کررہی ہیں۔ یہ لو جہاد بہت خطرناک ہے۔ بی جے پی حکومت آنے کے بعد ہی ان کی سکیورٹی یقینی ہوپائی ہے۔ بی جے پی حکومت میں ہماری بہو بیٹیاں محفوظ ہوگئی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ دیگر مذاہب کے لوگ اپنا نام بدل کر ہماری بیٹیوں کو گمراہ کرتے ہیں اور پھر انھیں لے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہماری بیٹیاں ان کے جال میں پھنس جاتی ہیں اور اپنا مذہب بدل کر ان سے شادی کرلیتی ہیں۔ اس طرح کی جبری شادیوں کو روکنے اور مسلم لڑکوں کے چنگل سے ہندو لڑکیوں کو بچانے کے لئے ہی یہ قانون لانا ضروری ہے۔ ایسے لوگوں پر لگام لگانے کے لئے بی جے پی حکومت آنے والے اسمبلی اجلاس میں لو جہاد قانون لانے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ منصوبہ بنارہی ہے۔