گجرات میں مساجد، درگاہوں، قبرستان سمیت 45 مکانات منہدم

,

   

مسلمانوں کا احتجاج، بلڈوزر کارروائی کیخلاف گجرات ہائی کورٹ میں درخواست‘ آج سماعت

گاندھی نگر :گجرات میں سومناتھ مندر کے قریب مذہبی ڈھانچوں پر بلڈوزر کارروائی کیخلاف جمعیتہ علماء ہند کی گجرات یونٹ نے ایک انتہائی اہم اور بڑا قدم اٹھایا ہے۔ جمعیۃ نے اس کارروائی کے خلاف اولیائے دین کمیٹی کی طرف سے گجرات ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلڈوزر کارروائی غیر قانونی طور پر بغیر نوٹس کے انجام دی گئی۔ جمعیۃ کے وکیل نے درخواستمیں مؤقف پیش کیا کہ ان مساجد اور قبرستانوں کو نشانہ بنا کر مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اس کارروائی کے ذریعہ ایک اکثریتی کمیونٹی کے مندر کی توسیع کیلئے یہ سب کیا گیا ہے۔ اپیل میں حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالتی مداخلت کی گزارش کی گئی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ طاہر حکیم اور ایڈوکیٹ مہر ٹھاکور عدالت میں پیش ہوئے۔ مقدمہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر پروفیسر نثار احمد انصاری ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء گجرات کی نگرانی میں لڑا جائے گا۔ اسدرخواست پر سماعت 3 اکتوبر کو ہوگی۔واضح رہے کہ گجرات کے ضلع گیر سومناتھ میں ہفتہ کے روز حکام نے سومناتھ مندر کے قریب پرابھاس پاتن علاقہ میں 9 مساجد اور درگاہوں سمیت 45 مکانات کو تجاوزات کے الزام میں مسمار کر دیا۔ اس کارروائی میں 1200 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ مقامی حکام کے مطابق 60 کروڑ روپے مالیت کی 15 ہیکٹیئر زمین سے تجاوزات ہٹائی گئی ہیں۔حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کارروائی میں احتجاج کرنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق ہوئی۔ عدالت میں آج حکومت کے وکیل نے کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں لیکن درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ کارروائی کے دوران بغیر نوٹس کے یا بہت مختصر نوٹس پر اقدام اٹھایا گیا جو قانونی طور پر غلط ہے۔بتایا جاتا ہے کہ جن مساجد اور عبادت گاہوں کو منہدم کیا گیا ہے وہ 700 سے 800 سال پرانی ہیں۔ 1903 میں نواب جونا گڑھ کی طرف سے قبرستان کے نام عطا کردہ اجازت نامہ بھی ہے۔ نیز انہیں وقف بورڈ کی جائیداد کے طور پر تحفظ حاصل تھا۔ گجرات حکومت کی اس کارروائی سے پورے ملک میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بلڈوزر ایکشن کے دور میں ایک ساتھ اتنی مساجد کہیں منہدم نہیں ہوئیں۔ اس سے مسلمانوں کی کافی دل آزاری ہوئی ہے۔ جمعیۃ علماء گجرات کے ناظم اعلیٰ پروفیسر نثار احمد انصاری نے بتایا کہ اس کیخلاف کچھ لوگ آج سپریم کورٹ بھی گئے ہیںلیکن وہ توہین عدالت کے مقدمہ کے تناظر میں ہیں۔ ہماریدرخواست حکومت گجرات کے اقدام کیخلاف ہے۔