گرانٹس کی اجرائی میں مرکز کی تلنگانہ سے جانبداری ، اکٹوبر میں صرف 85 کروڑ کی اجرائی

   


جاریہ مالیاتی سال ریاست کو مرکز سے 41 ہزار کروڑ روپئے جاری ہونا باقی ، تاحال صرف 5592 کروڑ جاری
بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں ان 7 ماہ کے دوران گجرات کو تقریباً 80 فیصد اور کرناٹک کو 77 فیصد فنڈز کی اجرائی
حیدرآباد /2 ڈسمبر ( سیاست نیوز ) رواں مالیاتی سال ریاستی حکومت کو ٹیکس اور نان ٹیکس آمدنی توقع کے مطابق حاصل ہو رہی ہے ۔ خاص طور پر گذشتہ 5 ماہ سے ہر ماہ آمدنی 10 ہزار کروڑ روپئے کے ہندسے کو عبور کر رہی ہے ۔ جی ایس ٹی ، اسٹامپ اینڈ رجسٹریشن اکسائز اور سیل ٹیکس توقع کے مطابق سرکاری خزانے میں جمع ہو رہے ہیں ۔ لیکن مرکزی حکومت مختلف طریقوں سے تلنگانہ کو گرانٹس اور کنٹریبیوشن میں پریشان کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ مرکزی حکومت تلنگانہ سے انتقامی کارروائی کے طور پر بہت کم گرانٹ اور کنٹریبوشن جاری کر رہی ہے ۔ جس کے نتیجہ میں ریاستی حکومت پر اضافی مالی بوجھ پڑتا جارہا ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ اکٹوبر میں مرکز کی طرف سے گرانٹ کے طور پر صرف 85 کروڑ روپئے کی منظوری دی گئی تھی ۔ تاہم ریاستی حکومت کی مستحکم ٹیکس آمدنی کی وجہ سے ترقیاتی سرگرمیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں ۔ ریاستی حکومت نے اندازہ لگایا تھا کہ جاریہ مالیاتی سال ٹیکس کی آمدنی تقریباً 1.26 لاکھ کروڑ روپئے ہوگی ۔ تاہم پہلے 7 ماہ میں 70,126 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے ۔ جو مختص کردہ نشانہ کی 55.39 فیصد ہے ۔ یہی آمدنی سال 2021-22 میں 7 ماہ کے دوران 50.7 فیصد تھی ۔ گذشتہ سال کے بہ نسبت اس مرتبہ ٹیکس آمدنی میں 4.69 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ 7 ماہ کے دوران ٹیکس آمدنی غیر ٹیکس آمدنی گرانٹ ان ایڈ سب ملاکر 84,515.53 کروڑ روپئے کا اندراج ہوا ہے ۔ یہ حکومت کے اندازوں کا 43.78 فیصد حصہ ہے ۔ جو گذشتہ مالیاتی سال 2021-22 کے پہلے 7 مہینوں میں اس کی وصولی 35.32 فیصد تھی ۔ جبکہ اس سال 8.46 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ مجموعی طور پر اس مالیاتی سال کے پہلے دو ماہ اپریل اور مئی میں ٹیکس آمدنی 9 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ تھی ۔ جون میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے بعد ہر ماہ 10 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ آمدنی درج ہو رہی ہیں ۔ ملک کی جی ڈی پی میں تلنگانہ کا حصہ 4.97 فیصد ہے ۔ تاہم مودی حکومت تلنگانہ کو گرانٹس اور مرکزی حکومت کی اسکیمات کے حصہ پر دئے جانے والے فنڈز کو جاری نہیں کر رہی ہے ۔ دراصل اس سال گرانٹ اور کنٹریبیوشن کے تحت تلنگانہ کو 41 ہزار کروڑ روپئے وصول ہونا تھا ۔ تاہم مرکزی حکومت نے پہلے 7 ماہ کے دوران صرف 5,592.66 کروڑ روپئے ہی جاری کیا ہے ۔ یعنی مالیاتی سال کے نصف اختتام کے باوجود مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو صرف 13.64 فیصد فنڈز جاری کیا ہے ۔ دوسری ریاستوں بالخصوص گجرات کو ان 7 ماہ کے دوران گجرات کو 79.15 فیصد کرناٹک کو 66.75 فیصد فنڈز جاری کرتے ہوئے تلنگانہ سے جانبداری کا رویہ اپنایا ہے۔ ن