گریٹر حیدرآباد میں کورونا کیسوں میں اضافہ لیکن کنٹینمنٹ علاقوں میں کمی

,

   

عوام کا اظہار تشویش، صرف متاثرہ مکانات کو محدود کرنے پر وائرس کے پھیلائو کا اندیشہ
حیدرآباد۔ 19 جون (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد کے حدود میں ایک طرف کورونا کے کیسس میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف حکام نے کنٹینمنٹ علاقوں کی تعداد میں کمی کردی ہے۔ کورونا کے کیسس جس علاقے میں منظر عام پر آتے ہیں اسے کنٹینمنٹ زون قرار دے کر تحدیدات عائد کی جاتی ہیں لیکن حال ہی میں مرکز کی جانب سے قواعد میں نرمی کا فائدہ اٹھاکر جی ایچ ایم سی اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے حکام کا رویہ تبدیل ہوچکا ہے۔ شہر کے کئی علاقوں میں کورونا کیسس منظر عام پر آنے کے باوجود انہیں کنٹینمنٹ زون قرار نہیں دیا گیا جس سے اندیشہ ہے کہ کورونا علاقے میں مزید پھیل جائے گا۔ ایک طرف حکومت دن بہ دن لاک ڈائون قواعد میں نرمی دے رہی ہے تو دوسری طرف عوام کو کورونا کے سلسلہ میں کمیونٹی ٹرانسمیشن کا اندیشہ ہے۔ کیوں کہ کنٹینمنٹ زون قرار دے کر علاقے کے عوام کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے اور اس سے کورونا کے ٹرانسمیشن کو روکنے میں مدد ملے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ صرف متاثرہ شخص کے گھر کو کنٹینمنٹ علاقہ قرار دینے کے مرکز نے احکامات جاری کئے ہیں۔ کئی ریاستوں میں کنٹیمنٹ زونس کے سلسلہ میں اپنی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے اور متاثرہ علاقوں کو دیگر علاقوں سے علیحدہ کرتے ہوئے کنٹینمنٹ زون میں تبدیل کردیا گیا۔ ایک کورونا پازیٹیو کیس کی صورت میں اطراف کے 250 میٹر کے علاقے کو کنٹینمنٹ زون قرار دیا جانا چاہئے۔ ایک سے زائد کیس کی صورت میں 500 میٹر کو کنٹینمنٹ زون قرار دینے کی گنجائش ہے۔ گریٹر حیدرآباد کے حدود میں کیسس میں اضافے کے باوجود کنٹینمنٹ علاقوں کی تعداد میں کمی ہورہی ہے جس سے عوام میں خوف کا ماحول ہے۔ ریاستی حکومت کو کنٹینمنٹ پالیسی پر ازسر نو غور کرتے ہوئے کیسس پر قابو پانے کے لی ے کنٹینمنٹ علاقوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہئے۔ اپریل میں گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 139 کنٹینمنٹ زونس تھے جس کے تحت 12 ہزار سے زائد مکانات کو تحدیدات کے تحت شامل کیا گیا تھا۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے اعداد و شمار کے مطابق شہر میں 159 کنٹینمنٹ زونس 5 جون تک موجود تھے اور یہ زونس صرف متاثرہ مکانات تک محدود ہیں۔