گنگا کو پاک کرنے کے بی جے پی کے وعدے ایک اور سفید جھوٹ

   

سیاست فیچر
گزشتہ انتخابات 2014 کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے جب وارانسی سے کاغذات نامزدگی داخل کئے تھے تو عوام بالخصوص اکثرتی طبقہ کو مائل کرنے کے لئے گنگا کا نام لے کر جذباتی تقریر کی تھی۔ عوام اس تقریر کو آج تک نہیں بھولے لیکن مودی شاید بھول چکے ہیں تبھی تو انہوں نے اپنی ’ماں گنگا‘ کی بھی خبرگیری نہیں کی۔ انجام یہ ہے کہ 5 سال کے مودی کے دور حکومت میں گنگا مزید میلی ہو گئی ہے۔ مودی نے وارانسی میں اپنی تقریر میں کہا تھا، پہلے مجھے لگا تھا میں یہاں آیا، یا مجھے پارٹی نے بھیجا ہے لیکن اب مجھے لگتا ہے کہ میں ماں گنگا کی گود میں لوٹا ہوں۔ مودی نے کہا تھا، نہ میں آیا ہوں اور نہ ہی مجھے بھیجا گیا ہے دراصل مجھے تو ’ماں گنگا‘ نے بلایا ہے۔ نریندر مودی نے اپنے پانچ سال میں گنگا کے لئے کیا کیا اب اس پر نظر ڈالتے ہیں۔ گنگا کو صاف بنانے کے دعوں کی ہوا تو اتراکھنڈ میں ہی نکل جاتی ہے جہاں سے گنگا کا وجود شروع ہوتا ہے۔ سرکاری ادارے گنگا میں گر رہے نالوں کی ٹیپنگ کر گنگا کی صفائی کا دعوی تو کر رہے ہیں لیکن سیاہ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی نالوں اور سیوریجز کی گندگی سیدھے گنگا میں جا کر مل رہی ہے۔ فرق بس اتنا ہے کہ پہلے یہ گندگی سیدھے گنگا میں ڈال دی جاتی تھی لیکن اب اسے سیوریج کے پانی کے ساتھ سرکاری خرچ پر گنگا میں ڈالا جا رہا ہے۔ دراصل ٹیپنگ کے نام پر زیادہ تر نالوں کو شہر کے سیوریج سے جوڑ دیا گیا ہے۔ رشی کیش اور ہردوار میں ایس ٹی پی (سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ) کی صلاحیت روزانہ نکلنے والے پانی کی آدھی مقدار کو ہی صاف کرنے کی ہے، ایسے حالات میں نالوں کے پانی سمیت سیوریج کے پانی کو بھاری سرکاری خرچ پر بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے صاف گنگا کے دعوں کے ساتھ سیدھے گنگا میں بہا دیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گنگا کو صاف رکھنے کے نام پر کئے جا رہے اس کھیل کو بخوبی جانتے ہوئے بھی تمام ذمہ داران نہ صرف خاموش بیٹھے ہوئے ہیں بلکہ ایسا کرنے والوں کی ہاں میں ہاں بھی ملا رہے ہیں۔ اس سارے کھیل نے ہردوار میں صاف گنگا کے سرکاری منصوبے پر پانی پھیر دیا ہے، یہاں تک کہ پارلیمانی کمیٹی بھی اس پر اپنی مہر ثبت کر چکی ہے۔

ہردوار کی بات کریں تو 45 ایم ایل ڈی (ملین لیٹر ڈیلی) سیوریج کا پانی اور27 چھوٹے بڑے نالوں کا35 ایم ایل ڈی گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ کے سیدھے گنگا میں ڈالا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے گنگا کی آلودگی میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ نہ صرف سابق پارلیمانی کمیٹی اس بات کا اعتراف کر چکی ہے بلکہ این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبیونل) بھی مرکزی اور ریاستی حکومت سے اس حوالہ سے اعتراض کرتے کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ گنگا کو گندا کر رہے ہردوار کے 27 میں سے 22 نالوں کو مکمل یا جزوی طور سے ٹیپ کئے جانے کا دعوی گنگا کی یونٹ برائے تعمیر و تحفظ کرتی ہے۔ اس حساب سے اس کے مطابق ہی باقی پانچ بڑے نالوں کا پانی سیدھے گنگا میں گر رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سرکاری دعوں میں ٹیپ کئے گئے 22 نالوں کو پمپنگ اسٹیشن کے ذریعے سیوریج سے جوڑا گیا ہے، جس سے ان کا پانی گنگا میں سیدھے نہ جا کر سیوریج پمپنگ اسٹیشن کو جاتا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہردوار میں روزانہ 110 ایم ایل ڈی سیوریج پانی کا اخراج ہوتا ہے، جس میں ان نالوں کا پانی بھی شامل ہے جبکہ یہاں پر سیوریج پانی کے ٹریٹمنٹ کے لئے قائم شدہ تین ایس ٹی پی کی کل صلاحیت 63 ایم ایل ڈی ہے۔ ایسے ہی بقیہ 47 ایم ایل ڈی پانی بھی بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے سرکاری خرچ پر سیدھے گنگا میں بہایا جا رہا ہے۔ اس کے برخلاف ذمہ دار سرکاری محکمے اعداد و شمار کی بازی گری کر کے کاغذوں میں 22 نالوں کی ٹیپنگ ظاہر کر کے گنگا میں اس کا پانی نہ جانے کا دعوی کر رہے ہیں

لیکن حقیقت میں صورت حال جوں کی توں بنی ہوئی ہے اور کم و بیش یہی صورت حال رشی کیش کی بھی ہے۔ یہاں پر رشی کیش، پوڑی اور ٹہری سے ملحقہ علاقوں کے 45 نالوں اور سیوریج کے پانی کے ٹریٹمنٹ کے پختہ انتظامات نہیں ہیں۔کھلے میں گنگا میں گر رہے نالوں کی گندگی کی وائرل ویڈیو کئی مواقع پر حکومت کی سبکی کرا چکی ہے۔ اس کے باوجود ’نرمل گنگا‘ کے سرکاری دعوں میں کہیں کوئی کمی نہیں آئی۔ ریشی کیش کے بالائی علاقہ دیو پریاگ (جہاں الک نندا منداکنی اور بھگیرتھی کے ملنے سے گنگا وجود میں آتی ہے) کے علاوہ ردر پریاگ اور اتر کاشی کا بھی یہی حال ہے۔ یعنی صاف گنگا کے دعوے صرف اعداد و شمار کی بازی گری ہے اور وہ اب بھی میلی کی میلی ہی ہے۔ بس فرق اتنا ہے کہ پہلے یہ لوگوں کی غلطی سے میلی ہوتی رہی ہے اور اب پیسے پھونک کر تیار کئے گئے سرکاری نظام کی وجہ سے یہ میلی ہو رہی ہے۔چوری اوپر سے سینہ زوری کے مترادف گنگا کو صاف کرنے کیلئے کمپیوٹر کی مدد لیتے ہوئے فرضی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرتے ہوئے بی جے پی اور اس کے بھگت واہ واہ لوٹنے میں لگے ہیں۔
جنوبی ہند کے کئی سوشل میڈیا گروپوں میں اس دعوے کے ساتھ کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے چند سال میں گنگا ندی کی صفائی کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں، تصاویر کا ایک جوڑا شیئرکیا جا رہا ہے۔ کچھ سوشل میڈیا گروپوں میںپانچ سال کاچینلج کے ساتھ توکچھ میں10سال کاچیلنج کے ساتھ ان تصاویر کو شیئر کیا گیا اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ کانگریس کی حکومت میں گنگا ندی کی حالت کافی خراب تھی جس میں بی جے پی حکومت نے تیزی سے بہتری لائی ہے۔ تامل ناڈو کی بی جے پی یونٹ میں جنرل سکریٹری ونتھی سرینواسن نے بھی ان تصاویر کو ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ کانگریس حکومت کے وقت (2014) اور اب بی جے پی حکومت کے دوران (2019) گنگاکی حالت میں ہوئے بدلاؤ کو دیکھیے۔ جنوبی ہند کے کچھ دیگر بی جے پی لیڈروں نے بھی ان تصویروں کو اپنے سرکاری سوشل میڈیا پیج پر شیئر کیا ہے۔ ’دی فرسٹریٹیڈ انڈین‘ اور ’رائٹ لاگ ڈاٹ ان‘ جیسے دائیں بازو رجحان والے سوشل میڈیا گروپوں نے بھی ان تصاویر کو شیئر کیا اور ہزاروں لوگ ان گروپوں سے یہ تصاویرشیئر کرچکے ہیں۔کنڑ زبان کے فیس بک گروپ ’بی جے پی فار2019۔ مودی موتوم‘ نے بھی انہیں تصاویرکو پوسٹ کیا اور لکھا کہ کتنا فرق آگیا ہے، آپ خود دیکھ لیجیے۔ یہ تبدیلی کافی ہے یہ کہنے کے لئے۔ ایک بار پھرمودی سرکار۔