پناجی۔مغربی بنگال نژاد پارٹی کی گوا انچارج مہاوا موئترا نے کہاکہ مذکورہ ترنمول کانگریس 2022کے ابتداء میں ہونے والے انتخابات کے لئے پارٹی کا چہرہ تیار کرے گی۔
مذکورہ ترنمول کانگریس ایم پی نے اس بات کو بھی مسترعد نہیں کیاکہ پارٹی نے ایک عورت کو چیف منسٹر امیدوار کی حیثیت ساحلی ریاست میں پیش کررہی ہے‘ مزید کہاکہ اس ترقی پذیر دور کے باوجود گواپدرانہ اصولوں پر اب بھی چل رہا ہے جہاں پر خواتین فیصلہ ساز موقف بالخصوص مقننہ میں دیکھائی نہیں دیتی ہیں۔
موئترا نے ایک پریس کانفرنس میں یہاں پر کہاکہ ”انتخابات کا وقت قریب آنے کے وقت میں ہمیں ایک چیف منسٹر امیدوار کا چہرہ پیش کرنا ہوگا۔ ہم انتخابات میں یہ کہتے ہوئے جائیں گے یہ ہماری چیف منسٹر ہے“۔
گوا کے لئے پارٹی کے سی ایم امیدوار کی حیثیت سے ایک عورت کاامکان کے متعلق پوچھنے پر موئترا نے کہاکہ ”ہاں یقینا اگر ہمیں کوئی صحیح امیدوار مل جاتا ہے“۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ اس طرح کے فیصلوں میں جنس کا کوئی کھیل نہیں ہونا چاہئے۔
موئترا نے کہاکہ ”مذکورہ ترنمول ایک عورت یامرد کے طور پر سی ایم کے متعلق نہیں سونچتی ہے۔یہ وہ چیز ہے جو میں سونچتی ہوں اور میڈیا کو بھی اس پر سوال کرنا چاہئے۔
جب ایک مرد کی طرف آپ دیکھتے ہیں تو آپ ایکسکیوز میں سر کہیں گے‘ ایک مرد چیف منسٹر کے لئے آپ کیا احساس رکھتے ہیں۔پھر آپ کیوں ایک عورت سے پوچھ رہے ہیں؟ لوگوں نے مجھ سے پوچھا’آپ کیسے ایک خاتون سیاست داں ہیں‘ میں نے کہاکہ’میں ایک سیاست داں ہوں‘۔ کاآپ ایک پرد سے پوچھیں گے‘ کیا آپ ایک مرد سیاست داں ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ ”میں سمجھتی ہوں کہ سوال کرناہے ہی غلط ہے۔ ایک چیف منسٹر ایک چیف منسٹر ہی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس کے لئے کوئی مرد یاعورت تعلق نہیں رکھتی ہے ہمیں اس سے قدامت پسند سونچ سے باہر آنے کی ضرورت ہے۔
ممتا بنرجی‘ ممتا بنرجی ہیں‘ کوئی فرق نہیں پڑتا وہ ایک عورت ہیں۔ وہ ممتا ہیں۔ میں مہاوا موئترا ہوں۔ میں خاتون ایم پی نہیں ہوں۔ میں ایم پی ہوں“۔
موئترا نے گوا میں ریاستی مقننہ کے اندر خواتین کے فقدان کو بھی اجاگر کیا‘ ترقی پسند سونچ کی ریاست کے حوالے سے گوا پہچانا جاتا ہے جہاں پر خواتین کو آزادی حاصل ہے مگر حقیقی صورتحال گوا میں اس کے برعکس ہے۔
چالیس اراکین اسمبلی کی ریاست میں محض دو خاتون اراکین اسمبلی ہیں۔ مذکورہ ترنمول ایم پی نے کہاکہ ”میرے لئے یہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ گوا جیسی ریاست قدامت پسند اصولوں پر پھنسی ہوئی ہے۔
قیاس اور حقیقت گوا میں خواتین کے متعلق یکسانیت پیدا کرنے کو کافی اہم میں سمجھتی ہوں اور ہمیں فیصلہ سازی کے ٹیبل پر او رخواتین کو لائیں گے“۔