چیف جسٹس نے کہاکہ ”ایک طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا۔ ایک محکمہ دوسرے محکمہ پر بوجھ ڈال رہا ہے۔ ایس پی کی نمائندگی کون کررہے ہیں؟آپ کا جواب کیاہے؟کونسا قانون آپ کو ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ عدالت سے اجازت حاصل کئے بغیر کسی کے گھر کی بھی آپ تلاش نہیں لے سکتے ہیں“۔
مذکورہ گوہاٹی ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز اسام میں بلڈوزر ایکشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سپریڈنٹ آف پولیس کو طریقہ کار پر عمل نہ کرنے کی وجہہ سے برہمی کا اظہار کیاہے۔
چیف جسٹس آر ایم چھایا یک قیادت پر مشتمل ایک ڈویثرن ایس پی پر تنقید کی اورکہاکہ”مجھے کوئی ایسی مجرمانہ کاروائی دیکھائیں کہ کسی جرم کی تفتیش کے لئے پولیس بغیر کسی حکم کے کسی شخص کواکھاڑکربلڈوزر چلاسکتی ہیں“۔
بنچ نے مزید کہاکہ ”اس کے لئے آپ کو اجازت درکار ہے۔آپ کسی بھی ضلع کے ایس پی ہو سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ائی جی‘ ڈی ائی جی یا جو بھی اعلی ترین اتھاریٹی ہواسے قانون کے دائرے سے گزرنا پڑتا ہے۔
نہ صرف اس لیے کہ وہ محکمہ پولیس کے سربراہ ہیں وہ کسی کا گھر نہیں توڑسکتے۔
اس ملک میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے پھر اس کی اجازت ہے“۔چیف جسٹس نے کہاکہ ”ایک طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا۔ ایک محکمہ دوسرے محکمہ پر بوجھ ڈال رہا ہے۔
ایس پی کی نمائندگی کون کررہے ہیں؟آپ کا جواب کیاہے؟کونسا قانون آپ کو ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ عدالت سے اجازت حاصل کئے بغیر کسی کے گھر کی بھی آپ تلاش نہیں لے سکتے ہیں“۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ”کل اگر کوئی زبردستی کمرہ عدالت میں داخل ہوکر عدالت میں بیٹھ جائے تو آپکے پولیس کے حکام بھی تفتیش کی آڑ میں یہ کرسیاں ہٹادیں گے؟آپ کس قسم کی تفتیش کررہے ہیں؟“۔