گھریلو تشدد کے بڑھتے واقعات ،ترکی حکومت معاہدہ سے دستبردار

,

   

استنبول۔ ترکی میں گھریلو تشدد کے بڑھتے واقعات کے باوجود حکومت نے اس پر مبنی معاہدے سے دستبراداری کی دھمکی دی تھی، جس پر ایک اہم اجلاس ہونا تھا، تاہم ترکی نے اجلاس ملتوی کردیا۔واضح رہے کہ ترکی وہ پہلا ملک تھا جواس معاہدے کے قانونی ڈھانچے کو بنانے میں پیش پیش تھا۔میڈیا کے مطابق حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے چہارشنبہ کو ہونے والے ایک اہم اجلاس میں اس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرنا تھا، تاہم یہ اجلاس 13 اگست تک ملتوی کردیا گیا۔اس اجلاس کے ملتوی ہونے کی وجہ خواتین کے گروپوں کے احتجاجی مظاہرے ہیں جو وہ اپنے حقوق کے خلاف ہونے والے اقدام کے پیش نظر کر رہی ہیں۔حکومت کے حمایتی حلقے اس معاہدے سے دستبرداری کے حق میں ہیں۔ تاہم، حیرت انگیز طور پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی بیٹی سمیہ اردوغان، جو این جی او کی نائب سربراہ ہیں، نے اس معاہدے کی مکمل حمایت کی ہے۔اس معاہدے کے ناقدین نے کہا ہے کہ اس سے خواتین کو مالی، معاثرتی اور معاشی طور پر بااختیار بننے میں مدد ملے گی جس سے ان کے خاندانوں کی مالی اور اخلاقی سالمیت کو خطرہ ہے۔حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے شروع کے سات مہینوں میں ہی اب تک ایک 155 ترک خواتین کا قتل ہو چکا ہے۔ صرف جولائی ہی میں 32 خواتین کا قتل ہوا، جبکہ عید الاضحیٰ پر دو ایسے واقعات پیش ا?ئے۔گذشتہ سال470سے زائد خواتین کا قتل کیا گیا تھا۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے حلقوں نے کہا ہیکہ ان کا چڑیا کی طرح شکار کیا گیا تھا۔خواتین پر تشدد کے بڑھتے واقعات کے باوجود وزیر زمرت سیلکک اس معاملے میں خاموش رہیں۔خواتین کے لیے کام کرنے والے حلقوں نے کہا ہے کہ کئی ملزم اب تک آزاد ہیں اور انہیں ٹھیک سزا بھی نہیں دی گئی ،کیونکہ مردعدالت کی سماعت کے دوران سوٹ پہن کر جاتے ہیں۔