ہند وفریق کے وکیل نے دعوی کیاہے کہ سروے رپورٹ کہہ رہی ہے کہ اس سے قبل یہاں پر ایک بڑی ہندو مندر موجو دتھی۔
حیدرآباد۔ بی جے پی کے گوشہ محل سے رکن اسمبلی راجہ سنگھ نے وارناسی عدالت کی جانب سے ارکیا لوجیل سروے آف انڈیا(اے ایس ائی) کی سائنسی سروے پر مشتمل رپورٹ مسلمانوں او رہندو دونوں فریقین کوحوالے کرنے پر رضا مند ی کے اظہار کے بعد
سوشیل میڈیاپر اپنے خیالات شیئر کئے ہیں۔اپنے سوشیل میڈیا ہینڈل پر اس نے لکھا کہ ”کاشی وشواناتھ پر لگا کلنک بھی بہت جلد مٹنے والا ہے“اپنے تبصرے کے ساتھ ایک تصویئر بھی اس نے پوسٹ کی جس میں ایک مسجد کے نیچے ایک مبینہ مندر کو دیکھا یاجارہا ہے۔
ہندو فریق کے وکیل نے دعوی کیاہے کہ اے ایس ائی کی رپورٹ میں گیان واپی سائیڈ پر پہلے سے مندر کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ گیانی واپی کے مقام پر پہلے سے مندر کی موجودگی کی اے ایس ائی رپورٹ میں تصدیق کے متعلق ہندو فریق کے دعوی کے بعد راجہ سنگھ کا یہ ٹوئٹ سامنے آیاہے۔
مذکورہ رپورٹ حال ہی میں داخل ہوئی ہے اور جمعرات کے روز اس رپورٹ کو دونوں فریقین کے حوالے کیاگیا ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وکیل وشنو شنکر جین جو عدالتوں میں ہندو فریق کے نمائندے ہیں نے سروے رپورل کے حصوں کو پڑھا جس میں انہوں نے کہاکہ اس سے قبل ایک بڑے ہندو مندر کے ڈھانچے کی موجودگی بتائی گئی ہے۔
انہوں نے اے ایس ائی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیاہے کہ ”اے ایس ائی کی جانچ میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ مسجد میں تبدیلیاں پیش ائی ہیں۔ پلرس او رپلاسٹرس کو معمولی تبدیلیوں کے ساتھ نئے ڈھانچے میں تعمیرکیاگیا ہے۔
پلرس پر لگے نقش کونگار کو مٹانے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں“۔
درایں اثناء راجہ سنگھ کلی آنکھیں مجوزہ عام انتخابات میں لوک سبھا سیٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ اورنگ آباد سے مقابلہ کرنے کی اس نے اپنی منشاء ظاہر کی ہے حالانکہ پارٹی حیدرآباد لوک سبھا سیٹ پر اس کو دوڑانے کی ترجیح دی رہی ہے۔
مذکورہ رکن اسمبلی کے قریبی ذرائع نے بتایاکہ وہ حیدرآباد سے مقابلہ کرنے کے لئے گریزاں ہے۔ راجہ سنگھ متنازعہ بیانات دینے کے لئے جانا جاتا ہے‘وہ مہارشٹرا‘ بالخصوص اورنگ آباد میں سرگرم ہے‘ اجلاسوں سے خطاب کررہا ہے اور مقامی لوگوں سے رابطہ بنارہا ہے۔