ہائی وے پابندی کے خلاف عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کا احتجاج

   

سری نگر،10 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس کے لیڈران و کارکنان نے پارٹی نائب صدر عمر عبداللہ کی قیادت میں چہارشنبہ کے روز قومی شاہراہ کو سول ٹریفک کے لئے ہفتے میں دو دن بند رکھنے کے سرکاری حکم نامے کے خلاف پانتھہ چوک میں قومی شاہراہ پراحتجاجی مارچ کیا۔ عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس کے درجنوں لیڈراں و کارکنان نے شاہراہ پر دھرنا دیا اور اس حکم نامے کے خلاف جم کی نعرہ بازی کی۔ احتجاجی ‘مودی کی گنڈہ گردی نہیں چلے گی، نہیں چلے گی، حکم نامے کو واپس لو واپس لو، جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے ‘ کے نعرے لگارہے تھے ۔ عمر عبداللہ نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ‘جس دن سے یہ تغلقی فرمان جاری ہوا ہے ہم اس دن سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ اس حکم نامے کو واپس لیا جائے ۔ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ فوج نے خود کہا ہے کہ وہ اس پابندی کو نہیں چاہتی۔ فوج کہتی ہے کہ ان کی طرف سے ہائی وے پر پابندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا’۔ انہوں نے کہا ‘سابق فوجی سربراہ نے کہا ہے کہ یہ بیوقوفانہ فیصلہ ہے ۔ اس احتجاج کا مقصد حکومت کو یہ کہنا ہے کہ اپنے حکم نامے کو واپس لے لیجئے اور لوگوں کو ہائی وے پر چلنے کی کھلی آزادی دی جائے ‘۔ دریں اثنا عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر ایک شخص کے ہاتھ جس پر شاہراہ پر چلنے کے لئے مہر لگائی گئی تھی، کی نمائش کرتے ہوئے ٹویٹ میں کہا ‘اس طرح جموں کشمیر کے لوگوں کو اپنی ہی شاہراہ پر چلنے کی اجازت دی جاتی ہے ، اُن کے ہاتھوں پر مہر لگادی جاتی ہے ۔اور لکھا جاتا ہے ، سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ کیا کہوں، کیا ہمیں بے ادب ہوکر کاغذ بچانے کی اس کوشش پر ان کا مذاق اُڑانا چاہئے ؟
میں یہاں لوگوں کے ساتھ روا رکھے جارہے غیر انسانی سلوک پر بے حد رنجیدہ ہوں’۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں مقیم فوج کا کہنا ہے کہ انہیں قومی شاہراہ ہفتے میں دو دن فوج کی نقل و حمل کے لئے مخصوص رکھنے کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے جبکہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کے بارے میں لئے گئے اس فیصلے کو واپس نہیں لیا جائے گا۔