ہارپ(HAARP) ٹیکنالوجی کے ذریعہ ترکیہ میں زلزلہ !!

   

حسیب
دنیا میں آج کل ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ (New World Order) کی باتیں ہورہی ہیں۔ ایک ایسے نظام (System) کو دنیا پر مسلط کیا جارہا ہے جس میں دنیا میں صرف ’’ایک (نادیدہ) نظر نہ آنے والی طاقت‘‘ کی حکمرانی ہوگی جس کے سامنے ساری حکومتیں ہاتھ باندھے کھڑی رہیں گی اور دنیا کا ہر کام اس کی مرضی اور اجازت سے ہوگا۔ اس قسم کے نظام کو چلانے والی سامراجی طاقتیں ہوں گی جس میں دولت اس نظام کے حامی ایک مخصوص گروپ کے ہاتھوں میں ہوگی۔ ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کو ’’جیو ورلڈ آرڈر‘‘ (Jew World Order) بھی سمجھا جاتا ہے جس سے آپ اس کی سنگینی کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ یہ دراصل سارے ملکوں اور سارے انسانوں کو اس نادیدہ طاقت کا محتاج کرنے کی سازش ہے اور بہت سارے ملکوں میں اس طاقت کا حکومتوں، تنظیموں اور لوگوں کو ہمنوا بنایا جارہا ہے۔ ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ میں ہر وہ کام اچھا سمجھا جاتا ہے جو بے شرمی و بے حیائی پھیلانے والا ہو، انسانوں کو نقصان پہنچانے والا ہو ، اِن میں شراب خانے، جوئے خانے، منشیات کے استعمال کو عام کرنا ،جسم فروشی کے اڈے، جنسی بے راہ روی کو شیطانی حد تک بڑھاوا دینا، ہم جنس پرستی کے مراکز قائم کرنا وغیرہ شامل ہیں ، باالفاظ دیگر اسے ’’دجالی نظام‘‘ بھی کہا جاتا ہے، لیکن اس طرح کے انسانیت دشمن نظام کو دنیا میں قائم کرنے میں اصل رکاوٹ ’’دین اسلام‘‘ ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ طاقتیں مختلف بہانوں سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بے ہودہ اور بکواس پروپگنڈہ میں مصروف ہے۔ میڈیا، تفریحی شعبہ بینکنگ، تعلیم، تحقیق غرض زندگی کے ہر شعبہ میں یہ طاقتیں اپنی اجارہ داری قائم کررہی ہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کو اِنسانیت کی بھلائی اور فائدہ کیلئے استعمال کرنے کی بجائے انسانیت کو تباہ و برباد کرنے کیلئے استعمال کررہی ہیں جس کی تازہ ترین مثال ترکیہ ۔ شام میں آیا تباہ کن زلزلہ اور اس کے مابعد جھٹکے ہیں۔ اس زلزلہ میں اب تک 23,000 تا 25,000 اموات ہوچکی ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ایک تو بہت زیادہ جانی نقصان ہوا دوسری جانب شدید مالی نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑا ۔ اس بارے میں کئی ایک سازشی نظریات بھی پیش کئے جارہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ جس طرح جاپان میں سونامی آئی، چین اور پاکستان میں سیلاب آیا ، ہندوستان میں شدید بارشیں ہوئیں،اسی طرح ترکیہ ۔ شام میں زلزلہ پیدا کیا گیا اور اس کیلئے مصنوعی زلزلہ لانے ، مصنوعی بارش برسانے اور مصنوعی طریقوں سے سیلاب کی صورتحال پیدا کرنے کیلئے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی ’’ہارپ ٹیکنالوجی‘‘ (HAARP Technology) کا استعمال کیا گیا۔ HAARP دراصل High Frequency Active Auroral Research Program کا مخفف یا شارٹ فام ہے۔ آپ کو بتادیں کہ 1993ء میں اس پروگرام کا Ionospheric ریسرچ پروگرام کے طور پر امریکہ کے اَلاسکا میں آغاز کیا گیا۔ امریکی فضائیہ، امریکی بحریہ، یونیورسٹی آف اَلاسکا، فیر بینکس اور ڈیفنس اڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹ ایجنسی (DARPA) نے اس کی مشترکہ طور پر فنڈنگ کی جہاں تک Ionespheric تہہ کا سوال ہے، یہ زمین کی اوپری سطح (80 کیلومیٹر تا 600 کیلومیٹر گہرائی تک) ہے جہاں Extreme Ultra Violet، سالمات، ایکسرے سولار ریڈیئیشن اور جوہروں (Itoms) کو Ionize کرتے ہیں جس سے الیکٹران کی ایک تہہ بنتی ہے۔ فی الوقت یہ سازشی نظریہ سوشیل میڈیا پر چھایا ہوا ہے کہ ترکیہ ۔ شام کا بھیانک زلزلہ اس امریکی خفیہ ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
٭ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ تین ہفتہ قبل یہ پیش قیاسی کی گئی تھی کہ 7.4 شدت کا زلزلہ ترکیہ کو اپنی لپیٹ میں لے گا، اس کے بعد امریکی جہاز کے ترکیہ کے ساحل پر لنگرانداز ہونے کی اطلاعات منظر عام پر آئی۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ زلزلہ سے پہلے مخصوص مغربی اور یوروپی ملکوں کے سفارت کاروں اور ارکان عملہ کو واپس طلب کرلیا گیا۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ زلزلہ کے وقت آسمان پر روشنیاں دکھائی دے رہی تھیں اور اکثر زلزلہ کے وقت بجلی کڑکنے کے واقعات پیش نہیں آتے۔ مصنوعی زلزلوں میں ایسا ہوتا ہے، ساتھ ہی ترکیہ ۔ شام میں زلزلہ کے وقت پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ صبح 4:17 پر زلزلہ آیا جبکہ تقریباً تمام آبادی حالت ِنیند میں ہوتی ہے۔ ان تمام نکات کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ترکیہ کو جان بوجھ کر مصنوعی زلزلہ کا نشانہ بناکر اس کے شہر اور بستیاں اجاڑی گئی ہیں۔
٭ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ترکی کو روس۔ یوکرین تنازعہ میں امریکہ کی تائید و حمایت نہ کرنے کی سزا دی گئی ہے۔ امریکہ نے ترکیہ پر اس معاملے میں عدم تعاون کا الزام عائد کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا یہ زلزلہ اس دھمکی کا نتیجہ تو نہیں؟
٭ ایک اور سازشی نظریہ یہ ہے کہ 1923ء میں طئے پایا معاہدہ لوزان (Treaty of Lausanne) جاریہ سال جولائی میں اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے جس کے بعد ترکی پر اِس وقت عائد کئی شرائط اور پابندیاں ختم ہوجائیں گی اور ترکی دنیا کی ایک بہت بڑی معاشی طاقت بن کر اُبھرے گا۔ اس سے پہلے کہ ’’معاہدہ لوزان‘‘ اپنے اختتام کو پہنچے، ترکی کی معاشی حالت تباہ کرنے کی خاطر یہ مصنوعی زلزلہ لایا گیا۔
٭ ایک اور سازشی نظریہ ہے کہ خودساتحہ و نام نہاد عالمی طاقتیں ترکی میں رجب طیب ایردوان کی حکومت نہیں چاہتیں، اس لئے اسے معاشی طور پر کنگال کرتے ہوئے ایردوان کے خلاف عوام کو اُکسانے کی کوشش بھی ہورہی ہے۔
بہرحال ! ہم بات کررہے تھے HAARP ٹیکنالوجی کی یہ دراصل ایک تحقیقاتی منصوبہ ہے جو ریڈیو کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کو بڑھاتا ہے جیسا کہ ہم نے سطور بالا میں آپ کو بتایا ہے کہ یہ پراجیکٹ 90 کے دہے سے اَلاسکا میں چلایا جارہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے ذریعہ 3 ارب واٹ الیکٹرو میگنیٹک لہریں پیدا کی جاسکتی ہیں۔ مصنوعی موسمی تبدیلیوں زمین میں پائے جانے والے معدنی ذخائر کی تلاش، ان کا پتہ لگانے کو اس کے ذریعہ یقینی بنایا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ HAARP ٹیکنالوجی کے ذریعہ دشمن ملکوں کو بارشوں سے محروم کرکے قحط زدہ کردیا جاتا ہے۔ وہاں کی زمین بنجر کی جاسکتی ہے اور کہیں پر بھی مصنوعی بارش برسائی جاسکتی ہے۔ مصنوعی سیلاب کی صورتحال پیدا کی جاسکتی ہے۔ یہاں تک کہ زمین کی اوپری سطح کے درجہ حرارت میں 80 کیلومیٹر سے لے کر 600 کلومیٹر گہرائی تک اس ٹیکنالوجی کے ذریعہ غیرمعمولی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ جنگلات میں آگ بھی لگائی جاسکتی ہے، پرواز کررہے طیاروں کے انجنوں میں آگ بھڑکاکر اُنہیں گرایا جاسکتا ہے اور گلیشئرس کو مصنوعی طور پر پگھلایا جاسکتا ہے، فضاء کو گرم کیا جاسکتا ہے اور HAARP ٹیکنالوجی کے ذریعہ موسمی تبدیلی بھی لائی جاسکتی ہے۔ ان تمام نکات کے پیش نظر یہی کہا جارہا ہے کہ ترکیہ کو تباہ کرنے اور ’’معاہدہ لوزان‘‘ کی برخاستگی سے اسے ہونے والے فوائد یا ثمرات سے محروم کرنے کی خاطر مصنوعی زلزلہ پیدا کیا گیا۔