ہجومی تشدد میں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، ملک آئین سے چلتا ہے فرقہ واریت سے نہیں : شاہی امام سید احمد بخاری

,

   

نئی دہلی: جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کے اجتماعی قتل اور الورر راجستھان میں پہلو خان کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے بی جے پی او رکانگریس دونوں حکومتوں کوکٹھہرے میں کھڑا کیا او رکہا کہ مجرم قانون سے زیادہ طاقتور ہوتا جارہا ہے اس پر روک لگانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں آئین وقانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

شاہی امام نے کہا کہ موجودہ حالات میں مسلمانو ں کی زندگی ایک جنگ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مظلوم بھی ہم، ملزم بھی ہم کو ہی کہا جارہا ہے۔ شاہی امام نے کہا کہ سیاسی جماعتیں یہ کہتی آرہی ہیں کہ مسلمانوں نے ہم سے جو مانگا ہم نے انہیں وہ دیا۔ میں ان تمام سیاسی جماعتوں سے سوال کرتا ہوں کہ کیا مسلمانو ں نے یہی مانگا تھا جو آج انہیں دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلو خان کو ہجومی تشدد میں ہلاک کردیا گیا او رانہی کے خلاف چار ج شیٹ بھی داخل کردی گئی۔

شاہی امام نے کہا کہ یاد رکھیں کہ پٹرول سے آگ نہیں بجھائی جاسکتی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا قانون سوگیا ہے؟ تشدد اور ترقی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔اگر ملک کو ترقی کرنا ہوتو ایسے واقعات کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔ ملک آئین سے چلتا ہے فرقہ واریت سے نہیں۔