ہریانہ۔ پولیس تحویل میں مبینہ مارپیٹ سے مسلم نوجوان کی موت

,

   

جنید کے گھر والوں نے الزا م لگایاہے کہ اس کو غیر قانونی طریقے سے اٹھایاگیا اور فرید آباد پولیس نے اپنی تحویل میں رکھ کر اس کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کی ہے۔


فرید آباد۔ ہریانہ کے پونہانہ ٹاؤن کے بودکالی گاؤں میں ایک 21سالہ نوجوان کی مبینہ پولیس تحویل میں موت کے بعد کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیاہے۔مقامی رپورٹس کے مطابق جنید جو کہ ایک پینٹر تھے‘فرید آباد پولیس تحویل میں بے رحمی کے ساتھ مارپیٹ کے بعد اپنے گھر میں فوت ہوگئے ہیں۔

ٹربیون کی خبر ہے کہ ہودل ہائی وے پر جنید کی نعش کے ساتھ احتجاج کے دوران جب نوح پولیس انہیں ہٹانے او رٹریفک کو بحال کرنے کے لئے پہنچی تو گاؤں والوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ پیش ائی اور پولیس کی ایک گاڑی کو احتجاجیوں نے نذر آتش کردیا۔

جنید کے گھر والوں نے الزا م لگایاہے کہ اس کو غیر قانونی طریقے سے اٹھایاگیا اور فرید آباد پولیس نے اپنی تحویل میں رکھ کر اس کے ساتھ بے رحمی سے مارپیٹ کی ہے۔گھر والوں نے یہ بھی الزام لگایاکہ جنید کو چھوڑانے کے لئے انہو ں نے پولیس کو رشو ت بھی دی ہے۔

جنید کے چچا سلیمان نے ٹربیون کو بتایاکہ جنید کے بھائی کے اس کو گھر لانے کے لئے پولیس کو 70,000روپئے ادا کئے ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”اس کی حالت ٹھیک نہیں تھی‘ کیونکہ اس کے پیر سوجھے ہوئے تھے او رپیٹھ پر زخم تھے۔

ہم نے ایک مقامی ڈاکٹرکے پاس اس کاعلاج کرایا مگر اندرونی زخموں کی وجہہ سے اچانک اس کی موت ہوگئی“۔

پہلے تو اس فیملی نے گاؤں کے قریب میں احتجاج کیا مگر کوئی توجہہ نہ ملنے کے بعد سارے گاؤں ہائی وے پر پہنچ گیا او رراستہ روک دیا۔ یہ اس وقت ہوا جب نوح پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی اور ان سے کہاکہ جگہ خالی کریں اور احتجاجیوں نے برہمی کے عالم میں پولیس پر حملہ کیاہے“۔

گھر والوں کا دعوی ہے کہ جنید ایک شادی میں راجستھان اپنے پانچ دوستوں کے ساتھ کار میں جارہا تھا اور اس کو سرحد سے اٹھالیاگیا کیونکہ ان میں سے ایک او ایل ایکس کے ساتھ دھوکہ دھڑی کے ایک معاملے میں ملوث تھا اور اس کے موبائیل فوم کے ذریعہ ان لوگوں کوپتہ چلایاگیاتھا۔

پولیس کا دعوی ہے کہ31مئی کے روز جنید کو پوچھ تاچھ کے لے تحویل میں لیاگیا اور یکم جون کو ضمانت پر چھوڑ دیاگیاتھا۔

ایک سینئر پولیس افیسر کے حوالے سے دی ٹربیون نے کہاکہ ”بارہ دنوں بعد کیسے موت ہوسکتی ہے؟معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے وہ صرف روکاوٹیں پیدا کررہے ہیں“۔

ہریانہ پولیس کا بے رحمی کے ایک او رمعاملے میں ایک 52سالہ مسلم شخص کی 8جون کے روز پانی پت کی قلعہ پولیس اسٹیشن میں اذیت کے بعد موت کا واقعہ پیش آیاہے۔

ایوب خان جس کو ان کے دور کے رشتہ دار کی ہندو لڑکی کو لے کر فرار ہونے کا واقعہ رونما ہونے کے بعد تحویل میں لیاگیاتھاپولیس افیسر اوراس لڑکی کے رشتہ داروں کی جانب سے زدکوب کئے جانے کے بعد موت ہوگئی تھی۔